شیواموگہ میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ، سیاسی قائدین کے درمیان لفظی جنگ جاری
ایشورپا نے کہا کہ پرامن ہندو برادری کو برداشت کرنے سے قاصر شرپسند تشدد میں ملوث ہورہے ہیں۔ مرکز کو چاہئے کہ انہیں منہ توڑ جواب دے ورنہ ہندو برادری بھی جوابی کارروائی پر مجبور ہوجائے گی۔
شیواموگہ(کرناٹک): ضلع میں تشدد کے مسئلہ پر سیاسی قائدین کے درمیان لفظی جنگ کے دوران شیواموگہ میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافہ ہوگیا۔جنتادل ایس کے ریاستی صدر سی ایم ابراہیم نے ملزم بی جے پی رکن اسمبلی اور سابق وزیر کے ایس ایشورپا پر شیواموگہ میں فرقہ وارانہ تشدد کی آگ بھڑکانے کا الزام عائد کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایشورپا قتل کے واقعات کے لئے ذمہ دار ہیں جو شیواموگہ میں پیش آئے ہیں۔ واضح رہے کہ شیواموگہ شہر میں فروری میں بجرنگ دل کارکن ہرشا کے قتل کے بعد فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات پیش آتے رہے ہیں۔ ابراہیم نے کہا کہ ایشورپا کو آنے والے اسمبلی انتخابات میں اپنی شکست کا اندیشہ ہے اور اسی پس منظر میں گڑبڑ کے واقعات رونما ہورہے ہیں۔
چیف منسٹر بسواراج بومئی کو انہیں قابو میں رکھنا چاہئے۔ دریں اثنا ایشورپا نے کہا کہ پرامن ہندو برادری کو برداشت کرنے سے قاصر شرپسند تشدد میں ملوث ہورہے ہیں۔ مرکز کو چاہئے کہ انہیں منہ توڑ جواب دے ورنہ ہندو برادری بھی جوابی کارروائی پر مجبور ہوجائے گی۔
ہندو سماجی کارکن پرکاش پر منگل کے روز شیواموگہ میں حملہ کے پس منظر میں ایشورپا نے کہا کہ ملزم کے ارکان خاندان کو چاہئے کہ وہ اسے صحیح راستہ دکھائیں۔ واضح رہے کہ اشرار کی ایک ٹولی نے مہلوک بجرنگ دل کارکن ہرشا کے ارکان خاندان کو دھمکیاں دی ہیں اور پرکاش پر پتھروں سے حملہ کیا گیا۔
ایشورپا نے کہا کہ مسلم غنڈوں کو ہندو کارکنوں کو نشانہ بنانے کی تربیت دی گئی ہے۔ انہوں نے ہرشا پر حملہ کیا تھا اور اسے ہلاک کیاتھا جبکہ پرکاش بال بال بچ نکلا ہے۔ ان اشرار کو گولی ماردی جانی چاہئے اور پھانسی پر لٹکایا جانا چاہئے تبھی ان میں کچھ خوف پیدا ہوگا۔ چند مسلم غنڈے سماج میں امن کو درہم برہم کررہے ہیں۔ میں اس ضمن میں مرکزی وزیر داخلہ سے درخواست کروں گا۔