حیدرآباد

ناگرجنا ساگر ڈیم کی مکمل سیکوریٹی اب آندھرا پردیش فورسس کے ہاتھ میں چلی گئی

تلنگانہ فورسس کو واپس طلب کرنے کیلئے مُلگ بٹالین کی جانب سے احکامات جاری کئے گئے تھے، جس کے بعد ریلیونگ آرڈرس حاصل کرکے تلنگانہ کی فورسس ناگرجنا ساگر سے واپس چلی گئیں۔

حیدرآباد: ناگرجنا ساگر ڈیم کی مکمل سیکوریٹی اب آندھرا پردیش فورسس کے ہاتھ میں چلی گئی کیونکہ تلنگانہ ریاست کی حدود میں موجود ناگرجنا ساگر ڈیم کے 13 گیٹس کی سیکوریٹی کی نگرانی کرنے والی فورسس منگل کی شام سے اپنی ڈیوٹی سے دستبردار ہوگئیں۔

متعلقہ خبریں
جمعہ: دعا کی قبولیت، اعمال کی فضیلت اور گناہوں کی معافی کا سنہری دن،مولانامفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
ڈاکٹر فہمیدہ بیگم کی قیادت میں جامعہ عثمانیہ میں اردو کے تحفظ کی مہم — صحافیوں، ادبا اور اسکالرس متحد، حکومت و یو جی سی پر دباؤ میں اضافہ
مولانا محمد علی جوہرنے تحریک آزادی کے جوش میں زبردست ولولہ اور انقلابی کیفیت پیدا کیا: پروفیسر ایس اے شکور
کےسی آر کی تحریک سے ہی علیحدہ ریاست تلنگانہ قائم ہوئی – کانگریس نے عوامی مفادات کوبہت نقصان پہنچایا :عبدالمقیت چندا
اردو اکیڈمی جدہ کے وفد کی قونصل جنرل ہند سے ملاقات، سرگرمیوں اور آئندہ منصوبوں پر تبادلۂ خیال

تلنگانہ فورسس کو واپس طلب کرنے کیلئے مُلگ بٹالین کی جانب سے احکامات جاری کئے گئے تھے، جس کے بعد ریلیونگ آرڈرس حاصل کرکے تلنگانہ کی فورسس ناگرجنا ساگر سے واپس چلی گئیں۔

اس کے بعد ڈیم کی سیکوریٹی کی مکمل نگرانی اے پی فورسس نے اپنے کنٹرول میں لے لی۔30نومبر2023کی نصف شب کو ڈیم کے انتظام سے متعلق دونوں ریاستوں کے درمیان تنازعہ پیدا ہوا تھا، جس کے بعد پچھلے ڈیڑھ سال سے وشاکھا پٹنم کی 234 ویں بٹالین کی سی آر پی ایف فورسس اے پی کی جانب موجود 13 گیٹس کی نگرانی کر رہی تھیں۔

جبکہ تلنگانہ کی جانب موجود 13 گیٹس کی نگرانی ملگ کی 39 ویں بٹالین کی سی آر پی ایف فورسس کر رہی تھیں۔ اب جبکہ تلنگانہ کی فورسس اپنی ڈیوٹی سے دستبردار ہوچکی ہیں، تو پوری ذمہ داری اے پی کی فورسس نے سنبھال لی ہے۔