سمجھوتہ صرف مکمل انخلاء اور قیدیوں کے تبادلہ کی بنیاد پر ممکن: حماس
فلسطین تحریک مزاحمت 'حماس' کے جاری کردہ تحریری بیان کے مطابق اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ " ہماری مزاحمت، ہمارے عوام کے ارادے اور جرات و بہادری کی نمائندہ ہے اور حماس اسی موقف کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے"۔
غزہ: حماس سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ "ہم، ہر اُس سمجھوتے کو مثبت اور سنجیدہ ردعمل پیش کریں گے جو غزّہ کی پٹی سے اسرائیل کے مکمل انخلاء اور قیدیوں کے تبادلے کی بنیاد پر استوار ہو گا”۔
فلسطین تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے جاری کردہ تحریری بیان کے مطابق اسماعیل ہنیہ نے کہا ہے کہ ” ہماری مزاحمت، ہمارے عوام کے ارادے اور جرات و بہادری کی نمائندہ ہے اور حماس اسی موقف کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے”۔
ہنیہ نے کہا ہے کہ ہم، اسرائیلی فوج کے غزّہ کی پٹّی سے مکمل انخلاء اور قیدیوں کے تبادلے کی بنیاد پر کئے جانے والے ہر سمجھوتے کو سنجیدگی سے لیں گے اور اس کا مثبت ردعمل پیش کریں گے”۔
اطلاع کے مطابق حماس وفد ، غزّہ میں فائر بندی مذاکرات کی خاطر، قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہے۔ دوحہ میں مصروفیات کے دوران وفد نے قطر کے وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمٰن الثانی اور مصر خفیہ ایجنسی کے سربراہ عباس کامل کے ساتھ ملاقات کی ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائڈن نے 31 مئی کو وائٹ ہاوس سے جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ اسرائیل نے 3 مراحل پر مبنی نئی فائر بندی تجویز پیش کی ہے۔