غزہ کیلئے مزید انسانی امداد کی فراہمی کا تیقن، بیجنگ میں چین۔عرب کوآپریشن چوٹی کانفرنس کا آغاز
صدرچین شی جنپنگ نے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے اپنی اپیلوں کا اعادہ کیا اور آج بیجنگ میں عرب ممالک کے قائدین ایک سربراہی اجلاس کے آغاز کے موقع پر غزہ کے عوام کیلئے مزید انسانی امداد کا وعدہ کیا۔
بیجنگ: صدرچین شی جنپنگ نے ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے اپنی اپیلوں کا اعادہ کیا اور آج بیجنگ میں عرب ممالک کے قائدین ایک سربراہی اجلاس کے آغاز کے موقع پر غزہ کے عوام کیلئے مزید انسانی امداد کا وعدہ کیا۔
شی جنپنگ نے چین۔ عرب ممالک کے تعاون فورم‘ اجلاس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر سے فلسطین۔ اسرائیل جنگ میں زبردست شدت پیدا ہوئی ہے اور عوام کو سخت مشکلات میں مبتلا کردیاگیا ہے۔ جنگ غیرمعینہ مدت تک جاری نہیں رہنی چاہئے۔
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ”چین۔ عرب کوآپریشن کانفرنس“ کا آغاز ہوگیا ہے جس میں مصر کے صدر عبدالفتح السیسی سمیت کئی عرب رہنما شریک ہیں۔ کانفرنس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ سے متعلق تبادلہئ خیال بھی کیاجائے گا۔
صدر شی جنپنگ نے عرب وفود اور سفارتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ ایک ایسا خطہ ہے جہاں ترقی کے کئی مواقع موجود ہیں لیکن جنگ اس ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ صدر شی جنپنگ نے کہا کہ جنگ زیادہ عرصہ تک جاری نہیں رہنی چاہیے اور انصاف ہمیشہ کیلئے غائب نہیں رہناچاہیے۔
صدرچین کا یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب گذشتہ روز ہی اسرائیلی قومی سلامتی مشیر زاچی ہنیگی نے متنبہ کیاتھا کہ غزہ جنگ اس سال کے آخر تک جاری رہے گی اور اسرائیل‘ حماس کے مطالبہ کے مطابق جنگ ختم نہیں کرے گا۔
صدر شی جنپنگ نے کہا کہ ان کا ملک اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت کی حمایت کرتا ہے اور چین تنازعہ کے حل کیلئے ایسی کانفرنس کا بھی حامی ہے جس سے یہ مسئلہ حل کیاجاسکے۔ فلسطینیوں کے تنازعہ سے متعلق انہوں نے مزید کہا کہ چین ایک خود مختار اور موثر عالمی امن کانفرنس کی حمایت کرتا ہے۔
غزہ جنگ کے دوران اسرائیل کی رفح کی جانب پیشقدمی اور عام شہریوں کی بڑھتی ہلاکتوں کے بعد سے عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل پر تنقیدوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیل کے سب سے بڑے اتحادی امریکہ نے رفح میں کسی بڑے زمینی حملہ کی مخالفت کا اعادہ کیا ہے۔
جاریہ ہفتہ ہی یوروپی ممالک‘ اسپین‘ آئرلینڈ اور ناروے نے باضابطہ طور پر فلسطین کوریاست تسلیم کیا ہے۔ دنیا کے 192 ممالک کے منجملہ 140ممالک پہلے ہی فلسطین کو ایک ریاست تسلیم کرچکے ہیں۔ صدرمصرعبدالفتح السیسی نے جو اس فورم میں موجود ہیں‘ چہارشنبہ کے روز شی سے ملاقات کی تھی۔ دونوں قائدین نے انفراسٹرکچر‘ ٹکنالوجی‘ غذائی درآمدات جیسے شعبوں میں تعاون کے کئی معاہدوں پر دستخط کئے ہیں۔