این ڈی اے دور میں لیٹرل انٹری اسکیم کی کامیابی پر کانگریس نے سوال اٹھایا
کانگریس قائد پون کھیڑا نے پیر کے دن بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت کی بیوروکریسی میں لیٹرل انٹری اسکیم کی 2016ء، 2017ء، 2018ء میں کامیابی پر سوال اٹھایا، جو ایڈمنسٹریٹیو ریفارمس کمیشن کی سفارش پر روبہ عمل لائی گئی تھی۔
نئی دہلی: کانگریس قائد پون کھیڑا نے پیر کے دن بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت کی بیوروکریسی میں لیٹرل انٹری اسکیم کی 2016ء، 2017ء، 2018ء میں کامیابی پر سوال اٹھایا، جو ایڈمنسٹریٹیو ریفارمس کمیشن کی سفارش پر روبہ عمل لائی گئی تھی۔
کانگریس قائد نے کہا کہ میں جاننا چاہتا ہوں کہ وزیراعظم نریندر مودی نے 2016ء، 2017ء اور 2018ء میں جن سفارشات پر عمل کیا تھا کیا وہ کامیاب رہیں؟ وزیراعظم کا لیٹرل انٹری کا پہلا دور آیاکامیاب رہا؟ ہم جاننا چاہتے ہیں۔ قائد اپوزیشن لوک سبھا راہول گاندھی نے قبل ازیں مودی حکومت کی اس تجویز پر تنقید کی تھی اور اسے آئی اے ایس کا خانگیانہ قرار دیا تھا۔
راہول گاندھی کی تنقید کے جواب میں مرکزی وزیر اشونی ویشنو نے کہا کہ لیٹرل انٹری کی سفارش اصل میں یوپی اے حکومت کی متعارف کردہ ہے۔ پون کھیڑا نے دلیل دی کہ یوپی اے کی سفارشات لازمی نہیں۔ بی جے پی والے گزشتہ 10 برس سے برسراقتدار ہیں۔ یو پی اے نے جو کہا تھا اس کی نوعیت سفارشی تھی لازمی نہیں۔
پون کھیڑا نے سوال کیا کہ بی جے پی زیرقیادت مرکزی حکومت نے اِن سفارشات میں کیا تبدیلیاں لائیں؟ انہوں نے منتخب امیدواروں کے تنوع پر بھی سوال اٹھایا۔ انہوں نے پوچھا کہ پہلے دور میں منتخبہ 52عہدیداروں میں کتنے دلت، آدی واسی یا او بی سی تھے؟ کانگریس قائد نے مرکزی وزیر گری راج سنگھ کے حالیہ بیان پر بھی ردِ عمل ظاہر کیا۔
گری راج سنگھ نے کہا تھا کہ چیف منسٹر ممتا بنرجی اگر مستعفی نہ ہوئیں تو مغربی بنگال دوسرا بنگلہ دیش بن جائے گا۔ پون کھیڑا نے کہا کہ پہلے وزیراعظم مودی کو استعفیٰ دے دینا چاہئے کیونکہ گزشتہ دہے میں خواتین پر ظلم و زیادتی بشمول عصمت ریزی کیسس بڑھ گئے۔
چیف منسٹر کرناٹک سدارامیا کے خلاف کارروائی کی اجازت دینے کے گورنر کرناٹک کے حالیہ فیصلہ پر بی جے پی کو نشانہئ تنقید بناتے ہوئے کانگریس قائد نے کہا کہ اپوزیشن زیراقتدار ریاستوں میں ایسی کارروائیاں غیردستوری ہیں۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ گورنرس اپوزیشن زیراقتدار ریاستوں میں بی جے پی کی کٹھ پتلی بنے ہوئے ہیں۔