بھارتسوشیل میڈیا

نظام دور کی نایاب تلوار کو شہر واپس لائے جانے کا امکان

ایک نایاب‘14ویں صدی کی تلوار جو سانپ کی ماننددکھائی دیتی ہے‘ جسے نظام ششم کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے زائداز 115 سال قبل برطانوی فوجی جنرل کوفروخت یا تحفہ میں دی تھی‘کوممکن ہے کہ ہندوستان کے شہر حیدرآباد کولوٹادیاجائے گا۔

حیدرآباد: ایک نایاب‘14ویں صدی کی تلوار جو سانپ کی ماننددکھائی دیتی ہے‘ جسے نظام ششم کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے زائداز 115 سال قبل برطانوی فوجی جنرل کوفروخت یا تحفہ میں دی تھی‘کوممکن ہے کہ ہندوستان کے شہر حیدرآباد کولوٹادیاجائے گا۔

یہ تلوار اُن نادر 7 اشیاء میں شامل ہے جنہیں گلاسگولائف‘ ہندوستان واپس کرنے جارہا ہے۔ گلاسگو لائف‘ اسکاٹ لینڈکے گلاسگومیں کیلی ونگ روآرٹ گیلری کے انتظامات کرتی ہے۔اس سلسلہ میں برطانیہ میں ہندوستانی ہائی کمشنر نے میوزیم حکام کیساتھ 19 اگست کوایک معاہدہ پردستخط کئے تھے جس کی رو سے برطانیہ کے کسی میوزیم سے نادر اشیاء کی ہندوستان واپسی کایہ پہلا موقع ہے۔

بی بی سی رپورٹ کے مطابق 1905میں نظام حیدرآباد کے کلکشن میں سے اس تلوار کا سرقہ کرلیاگیا تھا بعدمیں یہ تلوار برٹش جنرل سرآرچی بلڈہنٹرجوکمانڈران چیف تھے کو فروخت کی گئی۔سرہنٹرکے نظامس کے ساتھ قریبی تعلقات تھے تاہم دستاویزات سے بی بی سی رپورٹ کی نفی ہوتی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ حیدرآبادریاست کے اس وقت کے وزیر اعظم مہاراجہ کشن پرساد سے یہ تلوار خریدی گئی تھی۔

گلاسگومیوزیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سرہنٹر کے بھتیجے نے 1978 میں گیلری کو یہ تلوار تحفہ میں دی تھی۔ اس دوران حیدرآباد کے مشہور سالارجنگ میوزیم کے ڈائرکٹر اے ناگیندر ریڈی نے کہاکہ بہت ممکن ہے کہ یہ تلوار‘حیدرآبادپہونچ جائے گی کیونکہ اس تلوار کا اصلی وطن حیدرآباد ہی ہے جب کبھی یہ تلوار وصول ہوگی ہم اسے سالارجنگ میوزیم میں نمائش کیلئے رکھنے کیلئے تیار ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس تلوار کا ڈیزائن انڈو۔ ایران ہے اوراس کی شکل سانپ کی طرح ہے۔ اس کے کنارے دندانے دار ہے اور دماسن(دستہ) پیاٹرن پر ہاتھی اور شیرکے نمونوں کی نقاشی کئے ہوئے ہے جس پر سن 1350 کی تاریخ ہے۔

گلاسگومیوزیم کے دستاویزات کے مطابق حیدرآبادکے چھٹویں نظام نواب میر محبوب علی خان (1896-1911) نے برطانوی بادشاہ کنگ ایڈورڈVIIاور ملکہ الیگزینڈر کی تاجپوشی کی سلسلہ میں 1903 میں دہلی میں منعقدہ شاہی دربار میں اس تلوار کونمائش کے لئے رکھاتھا۔مگر ابھی تک یہ پتہ نہیں چلاکہ مہاراج کشن پرساد کے پاس یہ تلوار کیسے پہونچی۔