دہلی

ملک کے بعض حصوں میں مسلم آبادی میں قابل لحاظ اضافہ تشویشناک:آر ایس ایس

مغربی بنگال‘ بہار‘آسام اور اترا کھنڈ جیسی سرحدی ریاستوں میں سرحد پار سے غیر قانونی مائیگریشن کے باعث آبادی میں غیر فطری اضافہ دیکھاگیا۔ جمہوریت میں نمبرس کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔

نئی دہلی: آر ایس ایس جڑی ایک میگزین نے جامع قومی آبادی کنٹرول پالیسی متعارف کرانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ اس نے نشاندہی کی کہ ملک کے بعض علاقوں میں آبادی کا توازن بگڑ رہاہے۔ مسلمانوں کی آبادی میں قابل لحاظ اضافہ ہورہاہے۔ آرگنائزر ویکلی کے تازہ شمارہ میں اداریہ میں آبادی کے علاقائی عدم توازن پر تشویش ظاہر کی گئی اور پالیسی مداخلت پر زور دیا گیا۔

کہاگیا کہ مغربی اور جنوبی ریاستوں میں آبادی کنٹرول اقدامات نسبتاً بہتر ہیں لیکن یہ ریاستیں اندیشہ مند ہیں کہ مردم شماری کے بعد آبادی کی بنیاد بدل گئی تو انہیں پارلیمنٹ میں چند نشستیں گنوانی پڑے گی۔ اداریہ میں لکھاگیا کہ قومی سطح پر آبادی کے استحکام کے باوجود تمام مذاہب اور علاقوں میں یکساں معاملہ نہیں ہے۔

بعض علاقوں میں مسلمانوں کی آبادی خاص طور پر سرحدی اضلاع میں میں قابل لحاظ حد تک بڑھ گئی ہے۔ مغربی بنگال‘ بہار‘آسام اور اترا کھنڈ جیسی سرحدی ریاستوں میں سرحد پار سے غیر قانونی مائیگریشن کے باعث آبادی میں غیر فطری اضافہ دیکھاگیا۔ جمہوریت میں نمبرس کی بڑی اہمیت ہوتی ہے۔

راہول گاندھی جیسے سیاستداں ہندو جذبات کی توہین کرتے رہتے ہیں۔ ممتابنرجی مغربی بنگال میں مسلم کارڈ کھیلتی ہیں۔ دراوڑی جماعتیں سناتن دھرم کو گالیاں دیتی ہیں تاکہ آبادی کے عدم توازن سے پیدا ہونے والا نام نہاد اقلیتی ووٹ بینک بنارہے۔

اداریہ میں 1974 کی ہنری کیسنجر رپورٹ کا حوالہ دیا گیا۔ یہ رپورٹ دنیابھر میں آبادی میں اضافہ کے امریکی سلامتی اور سمندر پار مفادات پر اثرات سے متعلق ہے۔

a3w
a3w