دہلی

لکھنو میں عباس انصاری کی اراضی پر تعمیرات پر روک

 لکھنو ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے 2020میں انصاری اور ان کے لڑکوں بشمول عباس انصاری کی ملکیت بنگلہ کو منہدم کردیا تھا۔ حکومت کا منصوبہ ہے کہ اس اراضی پر پی ایم آواس یوجنا کے تحت فلیٹس تعمیر کئے جائیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج لکھنو کے جیامؤ میں متنازعہ مقام پر پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت امکنہ کی تعمیر پر جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کا حکم دیا۔ اس جائیداد کی ملکیت پر  جرائم پیشہ سے سیاستداں بنے مرحوم مختار انصاری کے لڑکوں نے دعویٰ کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
جھیلوں کی اراضی پر تعمیرات کی اجازت دینے والے عہدیداروں کے خلاف کاروائی کا فیصلہ
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
آتشبازی پر سال بھر امتناع ضروری: سپریم کورٹ
گروپI امتحانات، 46مراکز پر امتحان کا آغاز
خریدے جب کوئی گڑیا‘ دوپٹا ساتھ لیتی ہے

 لکھنو ڈیولپمنٹ اتھاریٹی نے 2020میں انصاری اور ان کے لڑکوں بشمول عباس انصاری کی ملکیت بنگلہ کو منہدم کردیا تھا۔ حکومت کا منصوبہ ہے کہ اس اراضی پر پی ایم آواس یوجنا کے تحت فلیٹس تعمیر کئے جائیں۔

جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے ایڈوکیٹ کپل سل کے بیانات کا نوٹ لیا جو عباس انصاری کی طرف سے پیش ہوئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اراضی کی ملکیت سے متعلق درخواست الٰہ آباد ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ کے روبرو باربار پیش کی گئی لیکن کوئی عبوری حکم جاری نہیں کیا گیا۔ گزشتہ سال 21  اکتوبر کو عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ سے کہا تھا کہ وہ درخواست کی جلد ازجلد سماعت کے لئے عبوری حکم التوا جاری کرے لیکن جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں جمعرات کے روز سماعت کے لئے پیش کیا گیا تو کپل سبل نے بنچ کو اطلاع دی کہ اس کے حکم کے باوجود اس کیس کی سماعت نہیں کی گئی۔

 بنچ نے کہا کہ بعض ہائی کورٹس میں ہم نہیں جانتے کہ کیا ہوگا۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ بھی ایسے ہائی کورٹس میں شامل ہے جو پریشان کن ہیں۔ تعمیر پر جوں کا توں موقف برقرار رکھنے کا حکم صادر کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ کی بنچ نے ہائی کورٹ کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملہ کی تیزی سے سماعت کرے۔

 بنچ نے کہا کہ ہم نے کوئی نوٹس جاری نہیں کی ہے اور نہ ہائی کورٹ کی رجسٹری سے کوئی رپورٹ حاصل کی ہے۔ اسی لئے ہم کوئی خیال ظاہر کرنے پر آمادہ نہیں ہیں کہ وہ کیا حالات رہے ہوں گے جن میں بنچ نے درخواست گزار کی رٹ پٹیشن کی سماعت نہیں کی حالانکہ اسے بار بار پیش کیا جاتا رہا۔

بنچ نے کہا کہ درخواست گزاروں نے واضح طورپربتایا ہے کہ حکام نے لکھنو کے جیامؤ موضع میں واقع پلاٹ نمبر 93 پر تعمیر شروع کردی ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ یہ ان کی ملکیت ہے۔ اگر فریق ثالث کے حقوق تخلیق کئے گئے ہیں تو اس کی وجہ سے درخواست گزاروں کو ناقابل ِ تلافی نقصان ہونے کا امکان ہے۔