تلنگانہ

تلنگانہ کا نیا ایمبلم، حکومت کے اقدام پر تنازعہ

تلنگانہ کی یوم تاسیس کی 10 ویں تقاریب سے عین قبل تلنگانہ کے نئے سرکاری نشان (ایمبلم) کی تیاری کے تعلق سے ریاست کی کانگریس حکومت کے اقدام پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔

حیدرآباد: تلنگانہ کی یوم تاسیس کی 10 ویں تقاریب سے عین قبل تلنگانہ کے نئے سرکاری نشان (ایمبلم) کی تیاری کے تعلق سے ریاست کی کانگریس حکومت کے اقدام پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔

متعلقہ خبریں
کانگریس حکومت چھ ضمانتوں کو نافذ کرنے میں ناکام : فراست علی باقری
شکیب الحسن نئی مصیبت میں پھنس گئے
فلم ”گیم چینجر“کے اضافی شوز اور ٹکٹ قیمتوں میں اضافہ کی اجازت سے حکومت دستبردار، احکام جاری
پرجاوانی پروگرام کی تاریخ تبدیل
سلائی مشینوں کی تقسیم، اہل عیسائی خواتین سے درخواستیں مطلوب

ریاست کی اہم اپوزیشن بی آر ایس نے حکومت سے اس اقدام کے خلاف احتجاجی تحریک منظم کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ریاست کی یوم تاسیس تقریب2جون کو مقرر ہے۔ اس تقریب میں حکومت تلنگانہ، نئے سرکاری نشان کی نقاب کشائی کرنے کا منصوبہ رکھتی ہے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ موجودہ سرکاری نشان کا کتیہ کلاتھورانم (کاکتیاؤں کی خیر مقدمی کمان) اور چارمینار جاگیردارانہ اور آمرانہ دور کے عکاس ہیں اور چیف منسٹر ریونت ریڈی چاہتے ہیں کہ کئی دہائیوں کی تلنگانہ تحریک پرمشتمل نیا سرکاری نشان ہوناچاہئے۔

اس مجوزہ نشان سے تلنگانہ تحریک کی جھلک دکھائی دی جانی چاہئے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی اور ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی وکرامارکہ نے نئے سرکاری نشان کو حتمی شکل دے دی ہے جسے مشہور فنکارردرا راجیشم نے ڈیزائن کیا ہے۔ چیف منسٹر ریڈی نے آسکرایوارڈ یافتہ موسیقار ایم ایم کیروانی کو ریاست کے ترانہ کو کمپوز کرنے کا ٹاسک دیا ہے۔

چیف منسٹر، 2جون کو ریاست کے ترانہ کی رونمائی کر نا چاہتے ہیں۔ حکومت نے اندے سری کے تحریر کردہ جیا جیا ہو تلنگانہ کے گیت کو ریاست کے ترانہ کو قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی شیڈول کے مطابق ریاست کے نئے سرکاری نشان اور ترانہ کے بارے میں اپوزیشن کو اعتماد میں لینے کیلئے کل جماعتی سیاسی قائدین کا اجلاس طلب کرنا چاہتے ہیں۔ ا

مکان ہے کہ بی آ رایس، اس کل جماعتی سیاسی قائدین کے اجلاس کا مقاطعہ کرے گی اور بھارت راشٹرا سمیتی نے ایمبلم کی تبدیلی کے اقدام پر حکومت کے خلاف احتجاج منظم کرنیکی دھمکی دی ہے۔

ورنگل میں کاکتیہ کلا تھورانم پر بی آر ایس قائد بی ونود کمار کے احتجاج کے ایک دن بعد بی آر ایس کے کارگزار صدر کے تارک راما راؤ بھی اسی طرح کا ایک احتجاجی پروگرام چارمینار کے دامن میں منعقد کیا، کے ٹی آر نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کی مشہور یادگار ”چارمینار“ کئی صدیوں سے حیدرآباد کی علامت / آئیکان ہے۔

جب کبھی کوئی حیدرآباد کے بارے میں سوچے گا ضرور ان کے ذہنوں میں چارمینار آئے گا۔یونیسکو عالمی ورثہ میں شامل ہونے کیلئے چارمینار، کئی خصوصیات / معیار رکھتا ہے۔ مگر اب ریاست کی کانگریس حکومت، غیر سنجیدہ وجوہ کا حوالہ دیتے ہوئے ریاست کے سرکاری نشان سے چارمینار کو حذف کرنا چاہتی ہے جو شرمناک بات ہے۔

کے ٹی آر نے ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کاکتیہ کلاتھورانم پر احتجاج ابھی تو آغاز ہے۔ بی آر ایس قانونی طریقہ کار کو اپناتے ہوئے آگے بڑھے گی۔ حکومت کے فیصلہ پر سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام نے کانگریس کو ریاستی ایمبلم تبدیل کرنے کا اختیار نہیں دیا ہے۔

کے ٹی آر نے کہا کہ کاکتیہ کلاتھورانم اور چارمینار سامراج کی نشانیاں قطعی نہیں ہیں بلکہ یہ، ترقی، بہبود، خطہ اور آثار قدیمہ کی اہمیت کی علامت ہیں، انہوں نے دلیل دیتے ہوئے مزید کہا کہ ایمبلم کی تبدیلی کیلئے مرکزی وزارت داخلہ سے منظوری درکار ہوگی۔ بی ونود کمار نے کانگریس قائد سونیا گاندھی سے اپیل کی کہ وہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کو سرکاری نشان تبدیل نہ کرنے کی ہدایت دیں کیونکہ حکومت سے اس اقدام کی غلط مثال قائم ہوگی۔