ریزرویشن کیلئے تبدیلی مذہب دستور سے دھوکہ: سپریم کورٹ
بنچ نے مدراس ہائی کورٹ کا 24 جنوری کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مدراس ہائی کورٹ نے ایک عورت کو جو عیسائی ہوگئی تھی لیکن نوکری کا فائدہ اٹھانے بعد میں ہندو ہونے کا دعویٰ کرنے لگی تھی‘ ایس سی سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار کردیا۔
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلہ میں کہا ہے کہ صرف ریزرویشن کا فائدہ حاصل کرنے کے لئے مذہب تبدیل کرنا ”دستور سے دھوکہ دہی“ ہے۔جسٹس پنکج متل اور جسٹس آر مہادیون پر مشتمل بنچ ن ے26 نومبر کو سی سیلوارانی کے کیس میں یہ فیصلہ دیا۔
بنچ نے مدراس ہائی کورٹ کا 24 جنوری کا فیصلہ برقرار رکھا۔ مدراس ہائی کورٹ نے ایک عورت کو جو عیسائی ہوگئی تھی لیکن نوکری کا فائدہ اٹھانے بعد میں ہندو ہونے کا دعویٰ کرنے لگی تھی‘ ایس سی سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے انکار کردیا۔
جسٹس مہادیون نے جنہوں نے بنچ کی طرف سے 21 صفحات کا فیصلہ لکھا‘ کہا کہ دھرم پریورتن اصولوں اور روحانیت کے زیراثر ہوناچاہئے۔ اگر اس کا مقصد ریزرویشن کا فائدہ اٹھانا ہے تو اس کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ ناپاک عزائم رکھنے والوں کو ریزرویشن کا فائدہ دینے سے ریزرویشن کی پالیسی کی سماجی اقدار کی نفی ہوگی۔
بنچ کے سامنے جو ثبوت رکھا گیا اس سے واضح طورپر پتہ چلتا ہے کہ سیلوارانی عیسائی مذہب پر عمل کرتی تھی۔ وہ پابندی سے چرچ جاتی تھی۔ اس کے باوجود اس نے ہندو ہونے کا دعویٰ کیا اور نوکری حاصل کرنے کے مقصد سے درج فہرست ذات سرٹیفکیٹ مانگا۔ بنچ نے کہا کہ اس نے دُہرا دعویٰ کیا۔
وہ بپتسمہ لینے کے بعد خود کو ہندو نہیں کہہ سکتی۔ سیلوارانی کا باپ ہندو اور ماں عیسائی ہے۔ پیدائش کے فوری بعد اسے عیسائی بنادیا گیا تھا لیکن بعد میں وہ ہندو ہونے کا دعویٰ کرنے لگی اور 2015 میں پڈوچیری میں یو ڈی سی (اپر ڈیویژن کلرک) کی نوکری کے لئے درخواست دینے اس نے ایس سی سرٹیفکیٹ مانگا۔ اس کا باپ ایس سی ہے۔