شمالی بھارت

گروگرام میں مسجد پر حملہ، نمازیوں کو مارپیٹ

پولیس نے چہارشنبہ کی رات بھورا کلاں گاؤں میں پیش آنے والے واقعے پر ایک ایف آئی آر تو درج کر لی ہے تاہم جمعرات کی شام تک بھی کسی کی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی۔

گروگرام: ہریانہ میں گروگرام کے ایک گاؤں میں 200 سے زیادہ لوگوں کے ایک ہجوم نے ایک مسجد پر حملہ کرکے وہاں توڑ پھوڑ کی، نماز ادا کرنے والے لوگوں پر حملہ کیا اور انہیں گاؤں سے باہر نکال دینے کی دھمکی دی۔

پولیس نے چہارشنبہ کی رات بھورا کلاں گاؤں میں پیش آنے والے واقعے پر ایک ایف آئی آر تو درج کر لی ہے تاہم جمعرات کی شام تک بھی کسی کی گرفتاری کی اطلاع نہیں ملی۔

صوبیدار نظر محمد کی طرف سے درج کرائی گئی شکایت کے مطابق، بھورا کلاں گاؤں میں مسلمانوں کے صرف چار گھر ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہنگامہ چہارشنبہ کی صبح شروع ہوا، جب مبینہ طور پر راجیش چوہان عرف بابو، انیل بھدوریا اور سنجے ویاس نامی مقامی شدت پسند ہندو عناصر کی قیادت میں تقریباً 200 لوگوں پر مشتمل ایک ہجوم نے مسجد کو گھیر لیا اور اس میں گھس گئے جہاں انہوں نے نمازیوں کو گاؤں سے نکال دینے کی دھمکی دی۔

پولیس کے مطابق، صوبیدار نظر محمد نے اپنی شکایت میں بتایا کہ رات کو ایک بار پھر، جب وہ لوگ مسجد کے اندر نماز پڑھ رہے تھے، ہجوم نے آکر نمازیوں پر حملہ کردیا اور مسجد کو تالا لگا دیا۔ انہوں نے ہمیں جان سے مارنے کی دھمکیاں بھی دیں۔

پولیس کے پہنچنے تک ہندو اشرار فرار ہو چکے تھے۔ حکام نے بتایا کہ پولیس نے وہاں سے ایک موبائل فون برآمد کیا ہے جو حملہ آور ہجوم میں سے کسی کا ہو سکتا ہے۔

نظر محمد کی شکایت کے بعد، راجیش چوہان، انیل بھدوریا، سنجے ویاس اور کئی دیگر کے خلاف بلاس پور پولس اسٹیشن میں فسادات، مذہبی تنازعہ پیدا کرنے کی کوشش اور غیر قانونی اجتماع کے الزامات کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ سینئر پولیس افسر گجیندر سنگھ نے بتایا کہ شکایت کے مطابق ایک ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور ہم حقائق کی تصدیق کر رہے ہیں۔ قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔