دہلی

کمسن مسلم لڑکیوں کی شادی‘حکومت ہریانہ کو سپریم کورٹ کی نوٹس

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھا کہ 15 سالہ مسلم لڑکی‘ پرسنل لا کے مطابق قانونی اور جائز شادی کرسکتی ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا نے حکومت ہریانہ اور دیگر کو نوٹسیں جاری کیں۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کے دن آمادگی ظاہر کی کہ وہ پنجاب و ہریانہ ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کی درخواست کی سماعت کرے گی۔ ہائی کورٹ نے اپنے حکم میں کہا تھا کہ مسلم لڑکی‘ بالغ ہونے کے بعد اپنی پسند سے شادی کرسکتی ہے۔

متعلقہ خبریں
نوح میں 28 اگست تک موبائل انٹرنیٹ سروس معطل
تلنگانہ ہائی کورٹ نے دانم ناگیندر کو نوٹس جاری کی
صوبہ پنجاب میں پاکستان کے رمیش سنگھ اروڑہ پہلے سکھ وزیر
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ

سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو برقرار رکھا کہ 15 سالہ مسلم لڑکی‘ پرسنل لا کے مطابق قانونی اور جائز شادی کرسکتی ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا نے حکومت ہریانہ اور دیگر کو نوٹسیں جاری کیں۔

 اور سینئر وکیل راج شیکھر راؤ کو اس معاملہ میں معاون ِ عدالت وکیل مقرر کیا۔ سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ 14-15-16 سال کی مسلم لڑکیاں شادی کررہی ہیں۔ اسلام میں پرسنل لا کے مطابق بلوغت کی عمر 15 سال ہے۔