ملک کو آبادی پر قابو پانے کے سخت قانون کی ضرورت ہے: گری راج سنگھ
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ 147 اضلاع میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہندو خواتین کی شرح پیدائش مسلم خواتین سے کم ہے۔ ایسے میں انہوں نے ملک میں آبادی پر قابو پانے کے لیے سخت قوانین لانے کی وکالت کی اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس مسئلے پر بات کی جائے۔

لکھی سرائے: مرکزی ٹیکسٹائل وزیر اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینئر لیڈر گری راج سنگھ نے بڑھتی ہوئی آبادی پر قابو پانے کے لیے سخت قانون لانے کی وکالت کی جو ملک کے لیے ایک بڑے چیلنج کے طور پر ابھر رہا ہے۔
جمعرات کو عالمی یوم آبادی کے موقع پر یہاں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے مسٹر سنگھ نے کہا کہ ملک کو چین کی طرح آبادی کنٹرول قانون کی ضرورت ہے جو ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی سمیت تمام مذاہب پر یکساں طور پر لاگو ہو۔ انہوں نے بڑھتی ہوئی آبادی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑا چیلنج بن کر ابھرا ہے کیونکہ ملک میں زمین، پینے کا پانی اور دیگر وسائل محدود ہیں۔
بی جے پی لیڈر نے کہا کہ 147 اضلاع میں آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ ہندو خواتین کی شرح پیدائش مسلم خواتین سے کم ہے۔ ایسے میں انہوں نے ملک میں آبادی پر قابو پانے کے لیے سخت قوانین لانے کی وکالت کی اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ اس مسئلے پر بات کی جائے۔
مسٹر سنگھ نے ہندوستان کی بڑھتی ہوئی آبادی کو سب کے لئے ایک انتباہ قرار دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو حق رائے دہی سے محروم کردیا جانا چاہئے اور انہیں سرکاری اسکیموں کا فائدہ نہیں دیا جانا چاہئے۔
قبل ازیں مرکزی وزیر نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ‘ایکس’ پر لکھا کہ متوازن آبادی ترقی کی کنجی ہے اور ہر کسی کو بڑھتی ہوئی آبادی کے سنگین نتائج کو سمجھنا چاہیے جو تیزی سے وسائل چھین رہی ہے۔ انہوں نے ہر ایک کو تجویز پیش کی کہ وہ آبادی پر قابو پانے کے لیے اپنے فرائض ادا کریں اور ملک کو عالمی سطح پر ایک خوشحال ملک بنانے کے لیے پائیدار ترقی میں تعاون کریں۔