حیدرآباد

کرسمس کے بعد قومی سطح پر بی آر ایس کووسعت دینے کے سی آر کا فیصلہ

کے سی آر، قومی سطح پر یہ پیغام دینے میں کامیاب رہے ہیں کہ جس طرح تلنگانہ کو انتہائی قلیل عرصہ میں ملک کے اجناس کے بھنڈار میں تبدیل کیا گیا اسی طرح ملک کو بھی دور اندیش قیادت کے ذریعہ اجناس کی پیداوار میں خود مکتفی بنایا جاسکتا ہے۔

حیدرآباد: صدر بی آر ایس کے چندر شیکھر راؤ نے کرسمس کے بعد جارحانہ انداز میں پارٹی کو قومی سطح پر وسعت دینے اور پروگرامس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق کے سی آر کی ہدایات اور رہنمائی میں کئی ریاستوں میں بی آر ایس کی سرگرمیوں کو شروع کرنے کے منصوبہ کو قطعیت دے دی گئی ہے۔

 دسمبر کے اواخر تک 6 ریاستوں میں بھارت راشٹرا کسان سمیتی کی سرگرمیاں شروع کردی جائے گی۔ مہاراشٹرا، کرناٹک، اڈیشہ اور آندھرا پردیش میں بی آر ایس کے پرچم کشائی پروگرام منعقد کئے جائیں گے۔

 بی آر ایس کی جانب سے پارٹی کے قیام کے مقاصد پر مشتمل کتابچوں اور مختلف زبانوں میں نغموں کی سیڈیز تیار کی گئی ہیں جنہیں پارٹی کی تشہیر کیلئے استعمال کیا جائے گا۔ پہلے مرحلہ میں تلگو، کنڑا، مراٹھی اور اوریہ زبان میں لٹریچر اور نغمے تحریر کئے جارہے ہیں۔

 کئی ریاستوں خاص کر آندھرا پردیش، مہاراشٹرا اور کرناٹک سے سیاسی قائدین اور عام عوام بی آر ایس کا حصہ بننے کیلئے بے چینی سے انتظار کررہے ہیں۔ دہلی میں قیام کے دوران کئی اہم قائدین اور تنظیموں کے ذمہ داروں نے کے سی آر سے ملاقات کی تھی۔

 بی آر ایس ذرائع کا کہنا ہے کہ دسہرہ کے اواخر میں دہلی میں بی آر ایس کا زبردست جلسہ عام منعقد کیا جائے گا۔ اس جلسہ میں بی آر ایس کی پالیسیز اور ڈکلیریشن کا اعلان کیا جائے گا۔ کے سی آر کو توقع ہے کہ دسمبر کے اواخر سے قومی سطح پر بی آر ایس کی سرگرمیوں میں تیزی آئیگی۔

 واضح رہے کہ ٹی آر ایس کو بی آر ایس میں تبدیل کرنے کی درخواست کو منظوری حاصل ہونے کے بعد سے کے سی آر نے سیاسی سرگرمیوں میں تیزی لائی ہیں۔ فوری دہلی جاکر انہوں نے پارٹی کے عارضی دفتر کا افتتاح کیا۔ جس کے بعد قومی سطح پر بی آر ایس کے متعلق تجسس میں اضافہ ہوگیا۔

کے سی آر، قومی سطح پر یہ پیغام دینے میں کامیاب رہے ہیں کہ جس طرح تلنگانہ کو انتہائی قلیل عرصہ میں ملک کے اجناس کے بھنڈار میں تبدیل کیا گیا اسی طرح ملک کو بھی دور اندیش قیادت کے ذریعہ اجناس کی پیداوار میں خود مکتفی بنایا جاسکتا ہے۔

 کسانوں کوخوشحال اور پر اعتماد بنایا جاسکتا ہے۔ اسی لئے کے سی آر نے ”اب کی بار کسان سرکار“ کا نعرہ پیش کیا۔ بتایا جارہا ہے کہ دسمبر کے اواخر تک پنجاب، ہریانہ، مہاراشٹرا، کرناٹک، اذیشہ، آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں پارٹی کے کسان سیلس کا افتتاح عمل میں لایا جائے گا۔ کے سی آر نے واضح کیا کہ ہم موجودہ سیاسی آندھیرے میں اُمید کی کرن بن کر چمکیں گے۔

 جو قومی سطح پر بحث کا موضوع بن چکا ہے۔ عموماً مرکز کے سیاسی حلقوں میں کے سی آر کو ضدی اور دھن کے پکے قائد کے طور پر گنا جاتا ہے اور ان کی شدید خواہش ہے کہ اس شبیہ کا قومی سطح پر فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔