مرکزی بجٹ پر جماعت اسلامی ہند کی تنقید
جماعت ِ اسلامی ہند(جے آئی ایچ) نے وزیر فینانس نرملا سیتارمن کے پیش کردہ بجٹ پر تنقید کی ہے۔ اس نے اپنے بیان میں کہا کہ بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری کے 2 اہم مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
نئی دہلی: جماعت ِ اسلامی ہند(جے آئی ایچ) نے وزیر فینانس نرملا سیتارمن کے پیش کردہ بجٹ پر تنقید کی ہے۔ اس نے اپنے بیان میں کہا کہ بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری کے 2 اہم مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔
وزیراعظم سب کا وکاس کا نعرہ لگاتے ہیں جبکہ اقلیتوں کا بجٹ 5 ہزار کروڑ سے گھٹاکر 3 ہزار کروڑ روپے کے آس پاس کردیا گیا۔ 5کروڑ سے زائد آمدنی پر ٹیکس 37 فیصد سے گھٹاکر 25 فیصد کردینا درست نہیں۔ اس سے دولت کی نابرابری مزید بڑھے گی جیسا کہ آکسفام کی تازہ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے۔
مجموعی طورپر ایسا لگتا ہے کہ بجٹ کارپوریٹس کے مفاد کی تکمیل کے لئے بنا ہے‘ غیررسمی معیشت اور عام آدمی کے لئے نہیں۔ جماعت نے کہا کہ سالانہ 7 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر انکم ٹیکس نہ ہونے سے تنخواہ یاب طبقہ کو مدد ملے گی۔ چند مثبت پہلوؤں کو چھوڑکر ایسا لگتا ہے کہ بجٹ سماج کے صرف ایک طبقہ کو فائدہ پہنچانے کے لئے بنا ہے۔
ملک کے غریب اور دیہی علاقوں میں رہنے والے لوگ نظرانداز ہوگئے۔ جماعت نے کہا کہ مثال کے طورپر منریگا اسکیم کی مد 33 فیصد گھٹادی گئی جبکہ بے روزگاری کافی بڑھی ہوئی ہے۔ ایک اور پریشان کن پہلو یہ ہے کہ بجٹ میں مختلف سبسیڈیز میں کٹوتی کی گئی۔
مثال کے طورپر غذائی سبسیڈی میں 90 ہزار کروڑ کی کٹوتی ہوئی۔ فرٹیلائزر سبسیڈی میں 50 ہزار کروڑ اور پٹرولیم سبسیڈی میں 6900 کروڑ روپے کی کٹوتی ہوئی ہے۔ صحت کے شعبہ میں 9255کروڑ روپے اور تعلیم کے شعبہ میں 4297 کروڑ روپے استعمال ہی نہیں ہوئے۔ یہ ایسے وقت ہوا ہے جبکہ کووِڈ وباء کے بعد ان 2 شعبوں پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت تھی۔