حیدرآباد
ٹرینڈنگ

سائبرکرائم شعبہ ملزمین سے ایک پیسہ کی بھی ریکوری میں ناکام

پولیس کا سائبرکرائم شعبہ صرف چھوٹے موٹے کیس حل کرسکتا ہے۔مجرمین کوگرفتار کرسکتا ہے مگر ایک پیسہ کی بھی ریکوری نہیں کرسکتی۔اس دوران ایک دلچسپ کیس منظرعام پر آیا۔

حیدرآباد: فی زمانہ سائبر کرائم کے واقعات میں روزافزوں اضافہ ہوتا جارہاہے۔آن لائن اور دیگر طریقوں سے معصوم عوام کوٹھگاجارہاہے۔ان جرائم کے تدارک کیلئے بالخصوص حکومت تلنگانہ نے ریاست بھر میں محکمہ پولیس میں سائبرکرائم کا شعبہ قائم کیا ہے۔

متعلقہ خبریں
تلنگانہ میں سائبر کرائم میں اضافہ مساجد اور مدارس کو نشانہ بنایا جا رہا ہے انتظامیہ ہوشیار رہے:مولانا خیرالدین صوفی
حکومت تمام مخلوعہ جائیدادوں پر تقررات کیلئے پر عزم: سریدھر بابو
1097 آن لائن گیمنگ سائٹس بند کر دی گئی ہیں: اشونی ویشنو
فلم ”گیم چینجر“کے اضافی شوز اور ٹکٹ قیمتوں میں اضافہ کی اجازت سے حکومت دستبردار، احکام جاری
پرجاوانی پروگرام کی تاریخ تبدیل

 مگر بتایا جاتاہے کہ اس سائبرکرائم شعبہ نے آج تک ایک پیسہ کی بھی ریکوری نہیں کی ہے مگر اس کے باوجود دونوں شہرحیدرآباداور سکندرآبادکے علاوہ اضلاع میں سائبرکرائم کے دفاتر کے عالیشان عمارتیں ہیں اس میں تربیت یافتہ عملہ بھی دستیاب کرایاگیا ہے مگر یہ شعبہ آن لائن دھوکہ دہی کے شکار افراد کو ان کی رقم دلانے میں ناکام رہاہے۔

ریاست میں روزانہ سائبرکرائم کے واقعات دیکھنے اور پڑھنے میں ملتے ہیں۔بعض بینک صارفین کواس بات کی بھی شکایت ہے کہ ان کے اکاؤنٹ سے رقم کا سرقہ کیاجارہا ہے۔

 شکایت کے اندراج کے لئے متاثرین جب سائبرکرائم پولیس کے دفتر جاتے ہیں تووہاں انہیں عجیب وغریب صورتحال کا سامنا کرناپڑتا ہے۔پریشان حال درخواست گزاروں کو پہلے وہاں موجودپولیس عہدیداروں کے سوالات سے گزرنا پڑتاہے۔

پولیس عہدیداریہ سوال کرنے کوحق بجانب سمجھتے ہیں کہ آپ جیسے پڑھے لکھے‘ تعلیم یافتہ‘ہوشیار اور ذہین لوگ کیسے سائبر ملزمین کے چنگل میں پھنس گئے۔ تحریری شکایت حاصل کرنے کے بعدسائبر پولیس انجان ہوجاتی ہے۔

شکایت کی پیش رفت پر ربط پیدا کرنے پر سائبرکرائم کے عہدیدار وں کا ایک ہی سادہ جواب رہتا ہے”کہ ابھی کچھ نہیں ہواتحقیقات جاری ہیں“۔آن لائن دھوکہ دہی کے شکار افراد متعلقہ بینک سے ربط پیدا کرنے پروہاں انہیں خشک لہجہ میں جواب دیاجاتا ہے کہ مزیدمعلومات کے لئے سائبرکرائم دفتر سے ربط پیدا کریں۔

اب سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ بینک میں بھی عوام کی رقم محفوظ نہیں ہے توپھر عوام کیا کریں؟۔بینک عہدیدار‘ سائبر سیکوریٹی کا موثر نظم کیوں نہیں کرتے تاکہ ان کے صارفین سائبر جرائم سے محفوظ رہیں۔ بتایا جاتاہے کہ سائبرکرائم میں ملوث عناصر کی بڑی تعداداتراکھنڈ‘جھارکھنڈ‘چھتیس گڑھ‘بہار‘گجرات میں مقیم ہیں۔

 معلوم ہواہے کہ ہریانہ ایسی واحد ریاست ہے جہاں آن لائن دھوکہ دہی کے معاملات زیادہ پیش آتے ہیں۔وہاں 10 کروڑروپے تک آن لائن دھوکہ دہی کے واقعات پیش آتے ہیں۔ بتایا گیاہے کہ یہ مجرمین عصری ٹکنالوجی سے بھی لیس ہیں جو سائبرکرائم میں دستیاب نہیں ہے۔

 پولیس کا سائبرکرائم شعبہ صرف چھوٹے موٹے کیس حل کرسکتا ہے۔مجرمین کوگرفتار کرسکتا ہے مگر ایک پیسہ کی بھی ریکوری نہیں کرسکتی۔اس دوران ایک دلچسپ کیس منظرعام پر آیا۔شہر کے رہنے والے خواجہ بلال کے بینک اکاؤنٹ کواحمدآبادسائبرکرائم نے منجمند کردیا۔

متعلقہ بینک سے ربط پیدا کرنے پرانہیں بتایاگیا کہ آج کل آپ کا مسئلہ حل ہوجائے گا مگر 15سے زائددن بیت گئے مسئلہ جوں کا توں برقرار ہے۔ آخری کوشش میں بینک عہدیدارنے اپنے صارف بلال کو ایک ٹیلی فون نمبر دیااور کہاکہ یہ نمبرسائبرکرائم کاہے اس پر ربط پیدا کریں۔

ربط پیدا کرنے پر یہ نمبر غیرکارکرد بتایاگیا۔دوسری ریاست کے سائبرکرائم کے شعبہ کودوسرے شہر کے شہری کے بینک اکاؤنٹ کومنجمند کرنے کا کیا اختیار ہے؟۔بغیر کسی اطلاع بینک اکاؤنٹ منجمند کرنے سے متعلقہ اکاؤنٹ ہولڈرکودرپیش مسائل کے حل کا کس طرح ازالہ ہوگا؟۔

کیا گیارینٹی ہے کہ منجمند اکاؤنٹ میں موجودرقم کا غبن نہیں ہوگا؟۔ اگرکسی دوسری ریاست کے سائبر کرائم کے عہدیدار‘تلنگانہ کے کسی شخص کے بینک اکاؤنٹ کوکیوں کر بغیر اطلاع منجمندکرسکتے ہیں؟۔

اگرکوئی مجاز عہدیدار بینک اکاؤنٹ منجمند کرتاہے تواس کی صداقت اورجانچ کس طرح کی جاتی ہے؟اور کس طرح اس بات کا پتہ لگایاجاتا ہے کہ فلاں عہدیدارواقعی سائبرکرائم سے وابستہ ہے؟ بتایا جاتاہے کہ 90 فیصد درخواست گزاروں کواس بات کی شکایت رہتی ہے کہ سائبرکرائم شعبہ سے کوئی فون یا ای میل انہیں وصول نہیں ہواجس میں یہ کہاجائے کہ آپ کا کیس حل ہوچکا ہے اور ریکوری کی رقم حاصل کرلیں؟۔

 ایسے میں صرف چندملزمین کوگرفتار کرنے سے متاثرین کوانصاف مل جاپائے گا؟۔سائبرکرائم شعبہ میں برسر خدمت ملازمین اور عہدیداروں کوبہتر تربیت فراہم کرنا‘عصری سہولتیں دستیاب کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے بصورت دیگر ان ملازمین کوکسی دوسرے شعبہ میں منتقل کرناہی بہتر رہے گا۔