سوشیل میڈیا

چار لڑکیوں نے ایک مرد کا اغوا کرکے اس کا ریپ کیا، جالندھر میں سنسنی خیز واقعہ

اس شخص نے مزید کہا کہ اس کی اہلیہ نے اس پر زور دیا کہ وہ پولیس میں شکایت درج نہ کرائے۔ وہ زندہ سلامت واپس لوٹ آیا ہے، یہی خاندان کے لئے اہم ہے۔  

جالندھر: جالندھر کے رہنے والے ایک شخص نے الزام لگایا ہے کہ چار لڑکیوں نے جن کی عمریں 20 سال کے آس پاس تھیں، اسے ایک سفید رنگ کی کار میں اغوا کر کے اس کی آنکھوں میں کیمیکل چھڑک دیا اور جنگل میں لے جاکر اس کے ساتھ جنسی زیادتی کی۔

اس نے یہ بھی الزام لگایا کہ چار خواتین نے بعد میں اسے رات دیر گئے ایک ویران جگہ پر پھینک دیا اور فرار ہوگئیں۔ اس شخص نے تاہم پولیس سے اس معاملے کی شکایت نہیں کی ہے۔ اس کے بجائے اس نے مقامی میڈیا کو اپنی کہانی سنائی اور بتایا کہ وہ شادی شدہ ہے اور اس کے بیوی بچے بھی ہیں۔

اس شخص نے مزید کہا کہ اس کی اہلیہ نے اس پر زور دیا کہ وہ پولیس میں شکایت درج نہ کرائے۔ وہ زندہ سلامت واپس لوٹ آیا ہے، یہی خاندان کے لئے اہم ہے۔  

اس شخص نے الزام لگایا کہ اس کا اغوا جنسی مقصد کے لئے کیا گیا تھا۔ میڈیا والوں کو سارا واقعہ سناتے ہوئے اس نے کہا کہ وہ چمڑے کی ایک فیکٹری میں مزدوری کرتا ہے۔

اس نے بتایا کہ پیر کے دن وہ گھر واپس ہورہا تھا کہ کپورتھلا روڈ پر ایک سفید کار اس کے قریب آکر رکی جس میں 4 لڑکیاں بیٹھی ہوئی تھیں۔

کار چلانے والی لڑکی نے اس سے پرچی پر لکھا ہوا پتہ پوچھا، جیسے ہی وہ پرچی دیکھنے لگا تو ایک لڑکی نے مبینہ طور پر اس کی آنکھوں میں کچھ چھڑک دیا جس کے بعد وہ کچھ نہ دیکھ سکا اور بالآخر بے ہوش ہو گیا۔

 جب اسے ہوش آیا تو وہ ان کے ساتھ گاڑی میں بیٹھا ہوا تھا اور اس کی آنکھوں پر پٹی باندھی ہوئی تھی جبکہ ہاتھ پیچھے بندھے تھے۔

اس کے بعد لڑکیاں اسے نامعلوم مقام پر لے گئیں جہاں انہوں نے اسے مبینہ طور پر نشہ آور چیز پلائی۔ اس نے الزام لگایا کہ وہ شراب پی رہی تھیں اور انہوں نے اسے بھی شراب پینے پر مجبور کیا۔ اس کے بعد چاروں نے باری باری اس کی عصمت دری کی، اس شخص نے یہ دعویٰ کیا۔

بعد ازاں رات 3 بجے کے قریب لڑکیاں اس کی آنکھوں پر پٹی باندھ کر اور ہاتھ باندھ کر وہاں سے چلی گئیں۔

اس شخص نے صحافیوں کو بتایا کہ لڑکیاں اچھے گھرانوں سے لگتی ہیں۔ سب آپس میں زیادہ تر انگریزی میں باتیں کر رہی تھیں۔ تاہم اس سے انہوں نے صرف پنجابی میں بات کی۔

خبروں کے بعد پنجاب پولیس کے انٹیلی جنس ڈیپارٹمنٹ نے اس معاملے میں ازخود تحقیقات شروع کر دی ہیں۔