مسلمانوں کا بائیکاٹ کرنے ہریانہ کی 14 پنچایتوں کا فیصلہ
ہریانہ کے 3 اضلاع کے 14 مواضعات نے اجتماعی طورپر پولیس اور ضلع نظم ونسق کو لکھا ہے کہ انہوں نے ”مسلم فرقہ کے بائیکاٹ“ کا فیصلہ کیا ہے۔ ہریانہ میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے بعد پنچایتوں نے یہ فیصلہ کیا۔

نوح: ہریانہ کے 3 اضلاع کے 14 مواضعات نے اجتماعی طورپر پولیس اور ضلع نظم ونسق کو لکھا ہے کہ انہوں نے ”مسلم فرقہ کے بائیکاٹ“ کا فیصلہ کیا ہے۔ ہریانہ میں حالیہ فرقہ وارانہ تشدد کے بعد پنچایتوں نے یہ فیصلہ کیا۔
اضلاع مہندر گڑھ‘ جھجر اور ریواڑی کے 14 مواضعات 31جولائی کو وشوا ہندو پریشد(وی ایچ پی) کے مذہبی جلوس پر حملہ کے بعد شروع ہونے والی فرقہ وارانہ جھڑپوں سے متاثر ہوئے۔ نوح سے شروع ہونے والا فساد دیگر اضلاع تک پھیل گیا تھا۔
پنچایتوں نے فیصلہ کیا کہ مسلمانوں کو مکانات اور دکانات کرایہ پر نہیں دیئے جائیں گے۔ انہوں نے ایک مکتوب کے ذریعہ حکام کو اس کی اطلاع دے دی۔ نوح فرقہ وارانہ کشیدگی کا مرکز بنا جہاں سے وہ گروگرام اور سونی پت تک پھیل گیا۔
ہریانہ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 215 افرادکو گرفتار کرلیا ہے۔ ہندو کمیونٹی نے اپیل کی ہے کہ مسلمانوں کو مکانات‘ دکانات وغیرہ کرایہ پر نہ دیئے جائیں۔ اس کے علاوہ گاؤں والے پھیری والوں کے شناختی کاغذات (آئی ڈی پروف) کی بھی جانچ کررہے ہیں۔
مخصوص فرقوں اور برادریوں کے معاشی اورسماجی بائیکاٹ کی اپیلیں ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں۔ گروگرام میونسپل کارپوریشن کے کونسلر برہم یادو نے کہا کہ لوگوں کو چاہئے کہ وہ اپنی جائیدادیں کرایہ پر دینے سے قبل کرایہ داروں کے آدھار کارڈ اور دیگر آئی ڈی پروف کی جانچ کرلیں۔
یادو نے یہ بھی کہا کہ ضلع میں والمیکی سماج کے لوگوں کو گوشت کی دکانیں چلانی چاہئیں۔ اس نے مسلمانوں کی دکانوں کے بائیکاٹ کی اپیل کی اور کہا کہ 31جولائی کو نوح میں برپا تشدد مسلم فرقہ کی کارستانی ہے۔
مسلمانوں کو کوئی مکان یا کمرہ کرایہ پر نہیں دینا چاہئے۔ ہمارے والمیکی لوگوں کو ضلع میں گوشت کی دکانیں چلانے دینا چاہئے۔