حیدرآباد

اقلیتی اسکالرشپس میں بے ضابطگیوں کو حل کرنے کا مطالبہ۔ مانو کے طلبہ کا احتجاج

مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر متین اشرف کی قیادت میں مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی حیدرآباد کے طلبہ اقلیتی اسکالرشپس میں بے ضابطگیوں کے مسئلہ کو حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے آج احتجاج کیا۔

حیدر آباد: مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر متین اشرف کی قیادت میں مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی حیدرآباد کے طلبہ اقلیتی اسکالرشپس میں بے ضابطگیوں کے مسئلہ کو حل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے آج احتجاج کیا۔

متعلقہ خبریں
منصف ٹی وی کے سی ای او حبیب نصیر مانو کے بورڈ آف اسٹڈیز میں شامل، تین سالہ میعاد کے لیے تقرری
اردو یونیورسٹی میں غیرمعیاری غذا کی فراہمی پر طلبہ کا احتجاج (ویڈیو)
آزادی، وطن کے متوالوں کے لئے ایک عظیم کارنامہ، مانو میں یومِ آزادی تقریب، پروفیسر عین الحسن کا خطاب
جنید خان کو ’’جموں و کشمیر میں شہری حکمرانی‘‘ کے موضوع پر پی ایچ ڈی
مانو میں بی ٹیک و ایم ٹیک و ایم سی اے میں داخلے

متین اشرف نے کہا کہ قومی اسکالرشپ پورٹل، جو اقلیتی برادریوں کے طلباء کے لیے ہے، کو پچھلے سال اس وقت دھکا لگا جب وزارت نے فرضی ناموں سے فائدہ اٹھانے کا مبینہ دھوکہ دہی کا حوالہ دیتے ہوئے 830 سے زائد اداروں کو معطل کر دیا تھا۔

متین اشرف نے کہا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے اقلیتی اسکالرشپ کو جان بوجھ کر نشانہ بنانا گیا ہے جو ایک غیر قانونی اقدام ہے۔ انہوں نے ایک ایسے معاملے پر روشنی ڈالی جہاں ایک ضلع کے نوڈل افسر کی لاپرواہی سے مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی کے ایک طالب علم پر پابندی لگائی گئی، جس کے نتیجہ میں 1800 سے زائد طلباء کے اسکالرشپ روک دیئے گئے۔

اس سلسلہ میں جاریہ سال وزارت نے سی بی آئی انکوائری شروع کی ہے، جس میں الزام لگایا گیا کہ متعدد اقلیتی ادارے جعلی سکالرشپ حاصل کرنے میں ملوث پاے گئے تھے۔

نتیجتاً اقلیتی امور کی وزارت نے تعلیمی سال 2023-24 کے لیے اسکالرشپ پورٹل کو بند کر دیا۔ مولانا آزاد نیشنل یونیورسٹی کے طلباء اقلیتی برادریوں کے دیگر افراد کے ساتھ اس اقدام کی وجہ سے اسکالرشپ کے لیے درخواست دینے سے قاصر ہیں۔

اسٹوڈنٹس یونین نے اقلیتی وزیر سمرتی ایرانی کے امتیازی اقدامات کی سخت مذمت کی۔ انہوں نے اسکالرشپ کے فوری اجراء اور موجودہ تعلیمی سال کے لیے اسکالرشپ پورٹل کو دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا۔ طلبہ نے ذات پات کے پس منظر سے قطع نظر سب کے لیے تعلیمی مواقع تک منصفانہ رسائی کی اہمیت پر زور دیا۔