دھنکھڑ کا استعفیٰ کسی اور وجہ سے ہے: کانگریس
پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے پہلے دن واقعہ کی تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے کہا، "کل دوپہر 12.30 بجے مسٹر دھنکھڑ نے راجیہ سبھا کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی صدارت کی۔ اس میٹنگ میں ایوان کے لیڈر جے پی نڈا اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو سمیت زیادہ تر ممبران موجود تھے۔

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ نائب صدر جمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ کے استعفیٰ کی وجہ ان کی صحت کم اور کوئی اور دوسری وجہ زیادہ لگتی ہے۔
کانگریس کمیونیکیشن ڈپارٹمنٹ کے انچارج جے رام رمیش نے کہا ہے کہ مسٹر دھنکھڑکے استعفیٰ کی حقیقت کچھ اور ہو سکتی ہے اور اس کی بنیادی وجہ مسٹر دھنکھڑکے جذبات کو ٹھیس پہنچانا لگتا ہے۔
پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے پہلے دن واقعہ کی تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے کہا، "کل دوپہر 12.30 بجے مسٹر دھنکھڑ نے راجیہ سبھا کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کی صدارت کی۔ اس میٹنگ میں ایوان کے لیڈر جے پی نڈا اور پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو سمیت زیادہ تر ممبران موجود تھے۔
تھوڑی دیر کی بحث کے بعد طے ہوا کہ کمیٹی کی اگلی میٹنگ شام 4:30 بجے دوبارہ ہوگی۔ مسٹر دھنکھڑ کی صدارت میں کمیٹی کے ارکان میٹنگ کے لئے دوبارہ جمع ہوئے۔ تمام لوگ مسٹر نڈا اور مسٹر رجیجو کا انتظار کرتے رہے، لیکن وہ نہیں آئے۔
سب سے حیران کن بات یہ تھی کہ مسٹر دھنکھڑ کو ذاتی طورپر یہ نہیں بتایا گیا کہ دونوں وزراء میٹنگ میں نہیں آئیں گے۔ فطری طور پر انہیں اس بات کا برا لگا اور انہوں نے اگلی میٹنگ آج دوپہر ایک بجے تک ملتوی کر دی۔
اس سے واضح ہے کہ کل دوپہر 1 بجے سے شام 4.30 بجے کے درمیان کچھ سنگین ضرور ہوا ہے، جس کی وجہ سے مسٹر نڈا اور مسٹر رجیجو نے جان بوجھ کر شام کی میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ اب انتہائی چونکا دینے والا قدم اٹھاتے ہوئے مسٹر دھنکھڑنے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ انہوں نے اس کی وجہ اپنی صحت بتائی ہے۔ ہمیں اس کا احترام کرنا چاہیے۔ لیکن سچ یہ ہے کہ اس کے پیچھے کچھ گہری وجوہات ہیں۔
انہوں نے 2014 کے بعد ہمیشہ ہندوستان کی تعریف کی لیکن ساتھ ہی انہوں نے کسانوں کے مفادات کے لئے کھل کر آواز اٹھائی۔ انہوں نے عوامی زندگی میں بڑھتے ہوئے ‘تکبر’ پر تنقید کی اور عدلیہ کے احتساب اور تحمل کی ضرورت پر زور دیا۔
موجودہ ‘جی ٹو’ حکومت کے دوران بھی انہوں نے اپوزیشن کو ممکنہ حد تک جگہ دینے کی کوشش کی۔ وہ اصولوں اور طریقہ کار کے پکے تھے۔ لیکن اس نے محسوس کیا کہ ان کے کردار میں ان چیزوں کو مسلسل نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
کانگریس لیڈر نے کہا، "مسٹر دھنکھڑ کا استعفیٰ ان کے بارے میں بہت کچھ کہتا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ ان لوگوں کے ارادوں پر بھی سنگین سوال اٹھاتا ہے جنہوں نے انہیں نائب صدر کے عہدے تک پہنچایا تھا۔”