بھارت

حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے معاشی ترقی کا ہر شعبہ کمزور ہوا ہے: کانگریس

ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والے مینوفیکچرنگ سیکٹر اس طرح سے بڑھ نہیں کر پار ہے جس طرح سے اسے بڑھنا چاہیے۔

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری کم ہو رہی ہے، بڑے پیمانے پر کھپت جمود کا شکار ہے، مینوفیکچرنگ سیکٹر کی رفتار سست پڑ گئی ہے جس کی وجہ سے معیشت مسلسل گر رہی ہے اور ترقی کی رفتار بھی حکومت کے اندازے سے بھی نچلی سطح پر پہنچ گئی ہے لیکن حکومت حالات کو بہتر کرنے کے لیے اقدامات نہیں اٹھا رہی ہے۔

متعلقہ خبریں
9 نومبر کی تاریخ گزرگئی، اتراکھنڈمیں یو سی سی لاگو نہ ہونے پر کانگریس کا طنز
ہمیں اسٹارکلچر ختم کرنا ہوگا:عرفان پٹھان (ویڈیو)
آسام کے اسمبلی حلقہ سماگوڑی میں بی جے پی اور کانگریس ورکرس میں ٹکراؤ
انڈیا اتحاد دہشت گردی کا حامی اور دستور کا مخالف : اسمرتی ایرانی
رکن اسمبلی ماجد حسین اور فیروز خان کے خلاف کارروائی کا انتباہ

ملک کی معیشت کے حوالے سے آج یہاں جاری ایک بیان میں کانگریس نے کہا کہ حکومتی اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال میں جی ڈی پی کی شرح نمو 6.4 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے جو کہ چار سالوں میں سب سے کم سطح ہے۔

مالی سال 2024 میں جی ڈی پی میں 8.2 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔

اس نے ریزرو بینک کا 6.6 فیصد کا اضافہ درج کیا جو حکومت کے 7.2 فیصد سے بھی کم ہے۔

ترقی میں اہم کردار ادا کرنے والے مینوفیکچرنگ سیکٹر اس طرح سے بڑھ نہیں کر پار ہے جس طرح سے اسے بڑھنا چاہیے۔

پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ پچھلے دس سالوں میں کھپت کی کہانی ریورس سوئنگ میں رہی ہے جو معیشت کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن کر ابھری ہے۔

اس سال کی دوسری سہ ماہی کے اعداد و شمار میں، نجی حتمی کھپت کے اخراجات – پی ایف سی ای کی نمو پچھلی سہ ماہی میں 7.4 فیصد سے کم ہوکر 6 فیصد رہ گئی۔

کاروں کی فروخت چار سال کی نچلی سطح پر آگئی ہے۔

اسی طرح سست نجی سرمایہ کاری دھیمی ہوکر 6.4 فیصد ہو جائے گی، جو گزشتہ سال 9 فیصد تھی۔ یہ اعداد و شمار نجی شعبے کی سرمایہ کاری میں تذبذب کی حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں۔

نئی پیداواری صلاحیت میں سرمایہ کاری کرنے میں نجی شعبے کے تذبذب کا مطلب یہ ہے کہ ہماری درمیانی مدت کی گروتھ متاثر ہوتی رہے گی۔

انہوں نے کم ہوتی گھریلو بچت کے تعلق سے مرکزی حکومت کے اعداد و شمار پر کہا کہ 2020-2021 اور 2022-2023 کے درمیان، گھرانوں کی خالص مالی بچت میں 9 لاکھ کروڑ روپے کی کمی آئی ہے۔

اس دوران گھریلو مالی واجبات اب جی ڈی پی کے 6.4 فیصد ہیں – کووڈ -19 وبا کے دور کی پالیسی کی ناکامیاں ملک کے خاندانوں کو پریشان کر رہی ہیں۔