ایشیاء

پاکستان میں مخلوط حکومت کی تشکیل کی کوششیں تیز

پاکستان میں تین اصل سیاسی جماعتوں نے معلق پارلیمنٹ واضح ہوجانے کے بعد اتوار کے دن مخلوط حکومت تشکیل دینے کی کوششیں تیزکردیں۔ سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے سربراہ نوازشریف نے ہفتہ کے دن کہاتھا کہ ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کیلئے متحدہ حکومت کا قیام ضروری ہے۔

اسلام آباد/لاہور: پاکستان میں تین اصل سیاسی جماعتوں نے معلق پارلیمنٹ واضح ہوجانے کے بعد اتوار کے دن مخلوط حکومت تشکیل دینے کی کوششیں تیزکردیں۔ سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے سربراہ نوازشریف نے ہفتہ کے دن کہاتھا کہ ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کیلئے متحدہ حکومت کا قیام ضروری ہے۔

متعلقہ خبریں
جھارکھنڈ میں انڈیا بلاک کی حکومت بنے گی: لالوپرساد یادو
جموں وکشمیر میں انتخابات ”صحیح وقت پر“ ہوں گے
پاکستان کی انگلینڈ کے خلاف 19 برس بعد تاریخی جیت
پاکستان نے 3 سال بعد ٹسٹ سیریز جیت لی
پاکستانی مقبوضہ کشمیر کو جموں وکشمیر سے جوڑنے کے لئے کام ہو رہا ہے:اشوک کول

پاکستان کی طاقتورفوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے اس سلسلہ میں ان کی تائید کی ہے۔ اتوار کے دن پاکستان مسلم لیگ نواز قائدین نے لاہور میں ایم کیوایم۔پی کے قائدین سے لاہور میں ملاقات کی۔ ایک گھنٹہ طویل میٹنگ میں دونوں جماعتوں میں اصولی معاہدہ ہوگیاکہ نئی حکومت میں مل جل کرکام کیاجائے۔

قائد ایم کیوایم پی حیدررضوی نے جیونیوزکوانٹرویو میں کہا کہ ان کی پارٹی کیلئے پاکستان مسلم لیگ نوازکے ساتھ مل کرکام کرنا زیادہ آسان ہے کیونکہ دونوں جماعتوں میں کراچی میں پی پی پی کی طرح کوئی مسابقت نہیں ہے۔ صدرپاکستان مسلم لیگ نوازشہبازشریف نے ہفتہ کے دن سینئر پی پی پی قائدین آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو سے ملاقات کی۔

پاکستان مسلم لیگ نواز کے پاس فی الحال پہلا آپشن زرداری کے ساتھ مل کرحکومت بنانا ہے لیکن وہ زرداری کی پارٹی کو وزارتِ عظمی دینا نہیں چاہتی۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ بات نہ بنے تو پاکستان مسلم لیگ ایم کیو ایم‘ جمعیت علمائے اسلام فضل اور دیگر چھوٹی جماعتوں کے ساتھ مل کر مخلوط حکومت بنائے گی۔ وہ بعض آزاد امیدواروں کوبھی اپنے ساتھ لے گی۔

اس منظرنامہ میں پاکستان مسلم لیگ نواز شہبازشریف کو وزیراعظم اور مریم نواز کو چیف منسٹر پنجاب بنائے گی۔ شہباز شریف فوج کے بھی منظورنظرہیں۔ اسی دوران سابق وزیرخارجہ 35 سالہ بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ ان کی پارٹی کی تائید کے بغیر اسلام آباد‘پنجاب یا بلوچستان میں کوئی حکومت نہیں بناسکتا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے دروازے بات چیت کیلئے کسی بھی پارٹی کیلئے کھلے ہیں کیونکہ سیاسی استحکام کیلئے صلح صفائی ضروری ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے تاحال پاکستان مسلم لیگ نواز‘ پی ٹی آئی یا کسی اور پارٹی سے باقاعدہ بات چیت شروع نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ابتدائی مرحلہ ہے۔ ان کی پارٹی کو ابھی بھی نتائج کی توثیق کا انتظار ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان کی پاکستان تحریک انصاف کے تائیدی آزاد امیدواروں کو قومی اسمبلی میں 101 نشستیں ملی ہیں۔ 75نشستوں کے ساتھ پاکستان مسلم لیگ نواز پارلیمنٹ میں فنی طور پرواحد بڑی جماعت ہے۔

بلاول بھٹوزرداری کی پاکستان پیپلزپارٹی کو54نشستیں ملیں ہیں جبکہ کراچی کی متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے حصہ میں 17نشستیں آئیں۔ ایم کیوایم پی اردوبولنے والے ان افراد کی جماعت ہے جنہوں نے 1947 ء کے بٹوارے میں پاکستان ہجرت کی تھی۔ دیگرچھوٹی جماعتوں کو12نشستیں ملی ہیں۔ 265رکنی پاکستانی پارلیمنٹ میں حکومت بنانے کیلئے کسی بھی جماعت کو 133نشستیں جیتنا ضروری ہے۔