شمالی بھارت

مدھیہ پردیش کی تمام 29 سیٹوں پر انتخابات مکمل، تقریباً 67 فیصد ووٹنگ

مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کے چار مرحلوں میں تمام 29 پارلیمانی سیٹوں پر ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں 67 فیصد ووٹنگ کی اطلاع سامنے آئی ہے۔

بھوپال: مدھیہ پردیش میں لوک سبھا انتخابات کے چار مرحلوں میں تمام 29 پارلیمانی سیٹوں پر ووٹنگ مکمل ہونے کے بعد جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق ریاست میں 67 فیصد ووٹنگ کی اطلاع سامنے آئی ہے۔

متعلقہ خبریں
39 فیصد ووٹ حاصل کرنے کے باوجود وائی ایس آر سی پی کا عملاً صفایا
’محرم جلوسوں میں فلسطینی پرچم لہرانے والوں کے خلاف کیسس واپس لئے جائیں‘
باپ اور بھائی کی قاتل 15 سالہ لڑکی گرفتار
میں نے حکمت عملی کے تحت لوک سبھا الیکشن نہیں لڑا: پرینکا کا انٹرویو (ویڈیو)
بہار میں لوک سبھا کے16 امیدواروں کی فہرست کا اعلان، مجاہد عالم شامل

الیکشن کمیشن کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق تمام 29 پارلیمانی نشستوں پر مجموعی طور پر 66.87 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی جس میں مردوں کی ووٹنگ کا تناسب 69.37 فیصد اور خواتین کا 64.24 فیصد رہا۔

ریاست میں چوتھے مرحلے میں آٹھ پارلیمانی سیٹوں پر سب سے زیادہ 72.05 فیصد اور دوسرے مرحلے میں چھ پارلیمانی سیٹوں پر سب سے کم 58.59 فیصد ریکارڈ کیا گیا۔

تمام چار مرحلوں میں سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ چھندواڑہ پارلیمانی حلقہ میں 79.83 فیصد رہا۔ اس کے علاوہ راج گڑھ، دیواس، مندسور اور کھرگون میں بھی 75 فیصد سے زیادہ ووٹنگ ہوئی۔

ریوا پارلیمانی حلقہ ووٹنگ کے معاملے میں سب سے پیچھے رہا، جہاں 50 فیصد بھی ووٹنگ بھی نہیں ہوئی۔ ریوا پارلیمانی حلقہ میں کل 49.43 فیصد ووٹنگ ہوئی جس میں مردوں کی ووٹنگ کا فیصد 50.71 فیصد اور خواتین کا 48.02 فیصد رہا۔ ریاست کے سیدھی، ٹیکم گڑھ، کھجوراہو، بھنڈ اور مورینا پارلیمانی حلقے بھی ان لوک سبھا سیٹوں میں شامل تھے، جہاں ووٹنگ کی اعدادوشمار 60 فیصد کو بھی نہیں چھو سکا۔

ریاست کے چار میٹروپولیٹن شہروں کی پارلیمانی نشستیں ووٹنگ کے لحاظ سے انتہائی ناقص ثابت ہوئیں۔ دارالحکومت بھوپال پارلیمانی حلقہ میں 64.06 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ وہیں گوالیار میں صرف 62.13 فیصد لوگ ووٹ ڈالنے کے لیے گھروں سے نکلے۔

تجارتی دارالحکومت اندور لوک سبھا حلقہ کے کل 61.67 فیصد لوگوں نے ووٹ ڈالا، جب کہ جبل پور نے صرف 61 فیصد ووٹنگ کے ساتھ میٹروپولیٹن شہروں میں ووٹنگ فیصد میں سب سے نیچے رہا۔

ریاست کے مقبول ترین امیدواروں کے لحاظ سے دیکھیں، تو اس معاملے میں سابق وزیر اعلی کمل ناتھ کے بیٹے نکول ناتھ نے باقی سب کو پیچھے کردیا۔ مسٹر نکول ناتھ کے پارلیمانی حلقہ چھندواڑہ میں 79.83 فیصد ووٹنگ ہوئی۔

سابق وزیر اعلیٰ ڈگ وجے سنگھ کا پارلیمانی حلقہ راج گڑھ 76.04 فیصد ووٹنگ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔ سابق وزیر اعلی شیوراج سنگھ چوہان کے پارلیمانی حلقہ ودیشا میں 74.48 فیصد ووٹنگ ہوئی۔

سابق مرکزی وزیر کانتی لال بھوریا کے لوک سبھا حلقہ رتلام جھابوا میں 72.94 فیصد، مرکزی وزیر فگن سنگھ کلستے کے منڈلا میں 72.84 فیصد اور جیوترادتیہ سندھیا کے حلقہ گُنا-شیو پوری میں 72.43 فیصد ووٹنگ ہوئی۔

مرکزی وزیر اور ٹیکم گڑھ کے امیدوار وریندر کمار کا پارلیمانی حلقہ ووٹنگ میں بہت پیچھے رہا۔ یہاں صرف 60 فیصد ووٹنگ ریکارڈ کی گئی۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کے ریاستی صدر وشنودت شرما کے پارلیمانی حلقہ کھجوراہو میں کل 56.97 فیصد ووٹنگ ہوئی۔ حالانکہ یہاں سے مسٹر شرما کے خلاف اپوزیشن کی طرف سے کوئی سرکاری امیدوار میدان میں نہیں تھا۔ کانگریس نے اس سیٹ کو اتحادی ساتھی سماج وادی پارٹی کے لیے چھوڑا تھا، لیکن یہاں سے ایس پی امیدوار میرا یادو کی نامزدگی ہی مسترد کر دی گئی تھی۔

a3w
a3w