حیدرآباد

اسلامی تاریخ کا ہر ورق عدلِ مصطفوی ﷺ سے روشن ہے:مولانا صابر پاشاہ

مولانا صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ جن معاشروں میں عدل و انصاف قائم ہو، وہاں امن، محبت اور ترقی کے پھول کھلتے ہیں، جبکہ ظلم و ناانصافی پر قائم قومیں زوال اور بربادی کی جانب بڑھتی ہیں۔ انہوں نے مشہور فلسفی کنفیوشس کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انصاف قوم کے اعتماد اور طاقت کا سرچشمہ ہے۔

حیدرآباد: اسلامی تاریخ میں عدل و انصاف کی اہمیت اور انسانی معاشرت میں اس کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے، مولانا مفتی ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ انسانی زندگی کا استحکام اور معاشرتی نظام کا بقائے باہمی عدل و انصاف پر منحصر ہے۔ یہ بات انہوں نے صدر دفتر بنجارہ ہلز روڈ نمبر 12 پر منعقدہ فکری نشست میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہی۔

متعلقہ خبریں
مثالی پڑوس، مثالی معاشرہ جماعت اسلامی ہند، راجندر نگر کا حقوق ہمسایہ ایکسپو
عالمی یومِ معذورین کے موقع پر معذور بچوں کے لیے تلنگانہ حکومت کی مفت سہولتوں کا اعتراف مولانا مفتی صابر پاشاہ
تحفظِ اوقاف ہر مسلمان کا مذہبی و سماجی فریضہ: ڈاکٹر فہمیدہ بیگم
محکمہ تعلیم کے سبکدوش اساتذہ کو شاندار اعزاز، ڈاکٹر حافظ محمد صابر پاشاہ قادری کا خطاب
دعا اللہ کی قربت کا دروازہ، مومن کا ہتھیار ہے: مولانا صابر پاشاہ قادری

مولانا صابر پاشاہ قادری نے قرآن مجید کی آیات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اللہ تعالیٰ نے واضح طور پر حکم دیا ہے کہ ’’جب تم لوگوں کے درمیان فیصلہ کرو تو عدل کے ساتھ کیا کرو‘‘ اور ’’اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کا نظام عدل ہر مذہب، نسل، رنگ، زبان اور مقام سے بالا ہے۔

اسلامی تاریخ کی روشن مثال دیتے ہوئے انہوں نے سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت کا ذکر کیا، جب ایک شخص بیت المال سے متعلق معاملہ پیش کرنے کے لیے قاضی کے سامنے حاضر ہوا، اور خلیفہ وقت بھی اس کے ساتھ قانون کے تابع ہو کر اپنا موقف پیش کرنے کے لیے وہاں موجود تھے۔ یہ واقعہ اس بات کا مظہر ہے کہ اسلامی عدل میں حکمران اور رعایا سب برابر ہیں۔

مولانا صابر پاشاہ قادری نے کہا کہ جن معاشروں میں عدل و انصاف قائم ہو، وہاں امن، محبت اور ترقی کے پھول کھلتے ہیں، جبکہ ظلم و ناانصافی پر قائم قومیں زوال اور بربادی کی جانب بڑھتی ہیں۔ انہوں نے مشہور فلسفی کنفیوشس کے قول کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انصاف قوم کے اعتماد اور طاقت کا سرچشمہ ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسلام افراط و تفریط سے پاک دین ہے اور معاشرے میں ہر فرد کو اس کا حق دینا، کسی کی حق تلفی نہ کرنا اور ذاتی مفادات سے بالاتر ہو کر فیصلے کرنا عدل و انصاف کا تقاضا ہے۔ خطبہ حجۃ الوداع کو انسانی حقوق کا سب سے بڑا چارٹر قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسلام نے تمام انسانوں کو برابر قرار دیا ہے۔

آخر میں مولانا نے معاشرے کے ہر فرد پر زور دیا کہ وہ اپنے قول و فعل میں عدل و انصاف کو اختیار کرے تاکہ دنیا اور آخرت میں کامیابی اور فلاح حاصل کی جا سکے۔