دہلی

15 فیصد مسلم ریزرویشن سے متعلق کانگریس پر جھوٹا الزام : پی چدمبرم

سینئر کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی کے دعویٰ کو مکمل طور پر جھوٹ اور اشتعال انگیز قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سابق کانگریس حکومت بجٹ میں مسلمانوں کو 15 فیصد مختص کرنا چاہتی تھی اور کہا تھا کہ وزیر اعظم کا بیان انتہائی عجیب و غریب ہے۔

نئی دہلی: سینئر کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے جمعرات کو وزیر اعظم نریندر مودی کے دعویٰ کو مکمل طور پر جھوٹ اور اشتعال انگیز قرار دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ سابق کانگریس حکومت بجٹ میں مسلمانوں کو 15 فیصد مختص کرنا چاہتی تھی اور کہا تھا کہ وزیر اعظم کا بیان انتہائی عجیب و غریب ہے۔

متعلقہ خبریں
100 ٹن سونا لانے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا: چدمبرم
مودی حکومت، دستور کے لئے خطرہ: راہول گاندھی
آخر پاکستان پر بات کیوں ہورہی ہے جب انتخابات ہندوستان میں ہورہے ہیں:پرینکا
گورنر مکہ کا پرامن ماحول میں مناسک حج پر اطمینان کا اظہار
مودی کی گارنٹی ہے کہ مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن نہیں ہونے دیں گے:مودی

چدمبرم نے کہا کہ وزیر اعظم نے منگل کو دعویٰ کیا کہ اگر وہ ہندو، مسلم کو تقسیم کرنے کا کھیل کھیلا ہے تو وہ عوامی زندگی کے لئے موزوں نہیں رہیں گے، لیکن دوسرے ہی دن انہوں نے معمول کے مطابق ہند۔ مسلم کو تقسیم کرنے کا کھیل کھیلا۔

وزیر اعظم کے بیانات عجیب و غریب ہے اور یہ ظاہر کرتے ہیں کہ اُن کی تقریر لکھنے والے اپنا توازن کھو چکے ہیں، کانگریس لیڈر نے یہ بات اپنے ایکس پوسٹ پر کہی۔ وزیر اعظم کا الزام ہے کہ ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ایک پلان تیار کیا تھا تاکہ 15 فیصد مرکزی بجٹ خصوصی طور پر مسلمانوں پر خرچ کیا جائے، یہ قطعی طور پر جھوٹ ہیں۔

انہوں نے مزید الزام عائد کیا کہ کانگریس مسلم بجٹ پیش کریں گی اور ہندو بجٹ کافی برہم ہوں گے اور اُسے صرف ایک فریب کہا جائے گا، سابق وزیر فینانس نے یہ بات کہی۔ دستور ہند کی دفعہ 112 یہ واضح کرتی ہے کہ صرف ایک سال مالیاتی بیان جاری کیا جائے، جسے مرکزی بجٹ کہا جاتا ہے۔

چدمبرم نے کہا اور دریافت کیا کہ کس طرح 2 بجٹ ہوسکتے ہیں۔ انتخابی مہم کے ماباقی دنوں میں مجھے یہ قوی اُمید تھی کہ وزیر اعظم جھوٹے الزامات کے راستے سے دوری اختیار کریں گے اور اشتعال انگیز دعوے ختم کریں گے۔

نہ صرف ہندوستانی عوام‘ ساری دنیا اِس بات کا مشاہدہ کررہی ہے اور ہندوستانی وزیر اعظم کے بیانات کا تجزیہ کیا جارہا ہے۔ اِس سے ہندوستان کو کوئی فائدہ ہونے والا نہیں ہے۔

وزیر اعظم نے چہارشنبہ کو الزام عائد کیا کہ کانگریس اپنے سابق حکمرانی میں مسلمانوں کو سرکاری بجٹ میں 15 فیصد مختص کرنے والی تھی اور عزم ظاہر کیا کہ اِس بجٹ میں روزگار، تعلیم میں ریزرویشن مذہب کی بنیاد پر اجازت نہ دی جائے۔ شمالی مہاراشٹرا کے ناسک ضلع پیمپل گاؤں بسونت میں ایک ریالی کے دوران وزیر اعظم نے کہا تھا کہ مذہب کے خطوط پر بجٹ تیار کرنا خطرناک ہوگا۔

a3w
a3w