دہلی

شرجیل امام پر حملہ‘ تہاڑ جیل عہدیداروں کی یکم اگست کو طلبی

شرجیل امام کا الزام ہے کہ 30جون کو سیکوریٹی چیک کے دوران تہاڑ جیل کے اندر سیواداروں نے اسے زدوکوب کیا۔ سیوادار وہ قیدی ہوتے ہیں جو جیل عملہ کی مدد کرتے ہیں۔

نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے ہفتہ کے دن تہاڑ جیل کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ جے این یو کے سابق طالب علم شرجیل امام پر جیل کے اندر مبینہ حملہ سے جڑے معاملہ کی سماعت کے دوران یکم  اگست کو حاضر عدالت ہوں۔

 ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت نے تہاڑ جیل حکام کی طرف سے داخل سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے کے بعد یہ ہدایت دی۔ دوران ِ سماعت جج نے کہا کہ پہلی نظر میں یہ حملہ نہیں لگتا لیکن وکیل نے کہا کہ دھکے دینا‘ تھپڑ مارنا حملہ کے تحت ہی آتا ہے۔

شرجیل امام کا الزام ہے کہ 30جون کو سیکوریٹی چیک کے دوران تہاڑ جیل کے اندر سیواداروں نے اسے زدوکوب کیا۔ سیوادار وہ قیدی ہوتے ہیں جو جیل عملہ کی مدد کرتے ہیں۔ شرجیل نے کہا کہ اے ایس پی اس وقت موجود تھے لیکن انہوں نے کچھ بھی نہیں کیا۔ شرجیل کے وکیل احمد ابراہیم نے کہا کہ جیل حکام کے حلف نامہ کے بموجب اس وقت ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ موجود تھے۔

 وکیل نے کہا کہ یہ جھوٹ ہے کیونکہ فوٹیج میں ڈی ایس پی کہیں بھی دکھائی نہیں دیتے۔ فوٹیج سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ سیواداروں کی کوئی نگرانی نہیں۔ جج نے معاملہ کی سماعت یکم اگست کو مقرر کی اور تہاڑ جیل کے عہدیداروں بشمول جیل سپرنٹنڈنٹ اور اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ سے شخصی طورپر حاضر رہنے کو کہا۔