حیدرآباد

لکچررس کی مبینہ ہراسانی، طالبعلم کی خودکشی(تفصیلی خبر)

لکچررس کی مبینہ ہراسانی کی وجہ سے حیدرآباد کے نواح میں واقع ایک کالج کے طالبعلم نے کلاس روم میں پھانسی لے کر خودکشی کرلی۔

حیدرآباد: لکچررس کی مبینہ ہراسانی کی وجہ سے حیدرآباد کے نواح میں واقع ایک کالج کے طالبعلم نے کلاس روم میں پھانسی لے کر خودکشی کرلی۔ پولیس نے بتایا کہ گیارہویں جماعت (انٹر) کے طالبعلم سواتک نے منگل کی شب پھانسی لے کر خودکشی کرلی۔

متعلقہ خبریں
سری چیتنیہ کالجس پر طلبہ کو ہراساں کرنے کا الزام۔ یوتھ کانگریس کا احتجاج
بیٹی کی شادی کی رقم لے کر باپ فرار۔ ماں خودکشی کرلینے پر مجبور
بلز کی عدم ادائیگی پر کے آر آئی ڈی ایل کے کنٹراکٹر کی خودکشی
نازیبا سلوک پر اسسٹنٹ ٹیچر معطل
مودی، گورنر کے ذریعہ لڑکی کے ساتھ جنسی زیادتی کئے جانے پر خاموش کیوں ہے؟: ممتا بنرجی

ہم جماعت ساتھیوں نے اس کو دیکھتے ہی کالج حکام کو الرٹ کردیا مگر بتایا جاتا ہے کہ کالج انتظامیہ نے کوئی ردعمل کا اظہار نہیں کیا۔ ساتھیوں نے ہی اس کو ہاسپٹل منتقل کردیا جہاں بعد معائنہ ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دیا۔ یہ واقعہ نارسنگی پولیس اسٹیشن کے تحت گنڈی پیٹ میں واقع ایک خانگی ریسڈنشیل کالج میں پیش آیا۔

پولیس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے عثمانیہ ہاسپٹل منتقل کردیا۔ سواتک کے افراد خاندان، رشتہ داروں اور دوستوں نے اس خودکشی کیلئے کالج انتظامیہ کو ذمہ دار قرار دیا اور ان افراد نے کالج انتظامیہ کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنا منظم کیا۔

سواتک کے والد نے پولیس کو بتایا دولکچررس اور ہاسٹل وارڈن، میرے بیٹے کو ہراساں کررہے تھے اور انہوں نے طالبعلم کو زدوکوب بھی کیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ہم جماعت ساتھیوں کے سامنے سواتک کی توہین کی گئی جس کے سبب وہ مایوس ہوگیا۔ پولیس نے بتایا کہ کیس درج کرتے ہوئے تحقیقات شروع کردی گئی ہے۔

حکومت نے بھی اس واقعہ کا سخت نوٹ لیتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ وزیر تعلیم پی سبیتا اندرا ریڈی نے سکریٹری بورڈ آف انٹر میڈیٹ ایجوکیشن کو اس واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے مطابق ایک 16 سالہ طالب علم کی موت خودکشی کی وجہ سے ہوئی۔

مہلوک طالبعلم کے افرادخاندان نے الزام عائد کیا کہ کالج انتظامیہ اور چند لکچررس نے طالب علم کو ہراساں کیا تھا اور انہوں نے لڑکے کی موت کیلئے ان ہی افرادکو ذمہ دار قرار دیا۔ پولیس نے آج یہ بات بتائی۔ طالب علم، یہاں نارسنگی کے قریب ایک خانگی کالج میں انٹر سال اول کا طالب علم تھا۔

وہ منگل کی شب کلاس روم میں لٹکتا ہوا پایا گیا۔ اسے فوری قریبی ہاسپٹل لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے معائنہ کے بعد اسے مردہ قرار دیا۔ ریاست تلنگانہ میں حالیہ دنوں کے دوران مختلف وجوہ کے سبب طلبا کی خودکشی کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔ رشتہ داروں، افراد خاندان اور چند طلبہ کی تنظیموں نے اس واقعہ کے خلاف دھرنا دیا۔

یہ احتجاجی سڑک پر بیٹھ گئے اور”ہمیں انصاف چاہیے‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ پولیس میں شکایت درج کراتے ہوئے لڑکے کے والد نے کہا کہ منگل کی شام وہ، ہاسٹل میں اپنے فرزند سے ملاقات کرچکے تھے اور فرزند کو چند دوائیں بھی دیں جسے، اسکن الرجی کی شکایت کی تھی۔

انہوں نے اپنی شکایت میں کہا کہ میرے بیٹے کی ڈانٹ ڈپٹ کی گئی۔ اچھا نہ پڑھنے پر دو اساتذہ اور وارڈن نے طالبعلم کو زدوکوب بھی کیا۔ منگل کی رات دیرگئے انہیں اطلاع ملی کہ میرے بیٹے نے انتہائی اقدام کیا ہے۔

a3w
a3w