تلنگانہ

تلنگانہ کے اضلاع میں یوریا کیلئے کسانوں کومشکل صورتحال کا سامنا

تلنگانہ کے یادادری بھونگیر اور سوریا پیٹ اضلاع میں یوریا کے لئے کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کھیتوں کے کام کاج چھوڑ کر وہ دفاتر کے باہر قطاروں میں کھڑے ہیں۔ کھانے پینے کی پریشانیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اور دھوپ بارش کی پرواہ کیے بغیر کسان یوریا حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔

حیدرآباد: تلنگانہ کے یادادری بھونگیر اور سوریا پیٹ اضلاع میں یوریا کے لئے کسانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کھیتوں کے کام کاج چھوڑ کر وہ دفاتر کے باہر قطاروں میں کھڑے ہیں۔ کھانے پینے کی پریشانیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اور دھوپ بارش کی پرواہ کیے بغیر کسان یوریا حاصل کرنے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
کوہ مولا علی: کویتا کا عقیدت بھرا دورہ، خادمین کے مسائل اور ترقیاتی کاموں کی سست روی پر اظہار برہمی
فراست علی باقری نے ڈاکٹر راجندر پرساد کی 141ویں یومِ پیدائش پر انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا
فیوچر سٹی کے نام پر ریئل اسٹیٹ دھوکہ، HILT پالیسی کی منسوخی تک جدوجہد جاری رہے گی: بی آر ایس
گورنمنٹ ہائی اسکول غوث نگر میں ’’نومبر کی عظیم شخصیات‘‘ کے پانچ روزہ جشن کا شاندار اختتام، انعامی تقریب کا انعقاد
لوکل باڈیز انتخابات کے سلسلے میں کانگریس قائد عثمان بن محمد الہاجری کا اہم دورہ


یادادری ضلع کے اڈگوڈورو میں جمعرات کی صبح ہی کسان اور خواتین بڑی تعداد میں یوریا حاصل کرنے کیلئے پہنچ گئے۔ ہجوم دیکھ کر عہدیداروں نے اعلان کیا کہ ہر شخص کو صرف ایک بوری یوریا ہی دی جائے گی۔ اس فیصلہ پر ناراض کسان عہدیداروں سے بحث و تکرار میں الجھ گئے اور دو بوریوں کا مطالبہ کیا۔ اس دوران کچھ دیر کے لئے وہاں کشیدہ صورتحال پیدا ہوگئی۔ بعد ازاں عہدیداروں نے کہا کہ جتنا اسٹاک دستیاب ہے اتنا ہی تقسیم کیا جائے گا اور یہ یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ سب کو مل پائے گا۔


دوسری طرف، سوریہ پیٹ ضلع کے آتمکور ایس منڈل کے ایپور گاؤں میں بدھ کی رات ہی کسان دفاتر کے پاس پہنچ گئے تھے۔ جمعرات کی صبح جیسے ہی بڑی تعداد میں کسان پہنچے تو وہاں قطاریں بنانے کے لیے چپلیں، لاٹھیاں، ٹفن باکس، پتھر اور درختوں کی ٹہنیاں رکھ دی گئیں تاکہ اپنی جگہ محفوظ کی جا سکے۔


ریاست تلنگانہ میں اس وقت کھاد کی قلت سنگین مسئلہ بنتی جا رہی ہے۔ کئی اضلاع میں کسان یوریا کے حصول کے لئے لمبی قطاروں میں کھڑے ہیں اور کئی مقامات پر جھگڑے اور احتجاج بھی سامنے آ رہے ہیں۔ محکمہ زراعت کے عہدیداروں کے مطابق ریاست کو درکار یوریا کی مقدار کے مقابلے میں مرکزی حکومت سے فراہم کی جانے والی مقدار کم ہے، جس کی وجہ سے بحران شدت اختیار کر رہا ہے۔

کسان تنظیموں نے حکومت پر زور دیا ہے کہ کھاد کی تقسیم میں شفافیت لائی جائے اور بروقت ذخیرہ اندوزی و کالے بازاری پر قابو پایا جائے۔ زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر فوری طور پر اس مسئلہ کو حل نہ کیا گیا تو فصلوں کی پیداوار بری طرح متاثر ہو سکتی ہے اور کسان مزید مالی بحران میں پھنس سکتے ہیں۔