حیدرآباد

حیدرآباد میں فارمولہ ای ریس معاملہ، تلنگانہ ہائی کورٹ میں سماعت

عدالت نے پوچھا کہ اس معاملے میں معاہدہ کس کے درمیان ہوا؟ اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ فارمولہ ای ریس آپریشنس اور محکمہ بلدی نظم ونسق کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا۔

حیدر آباد:  بی آرایس کے دورحکومت میں شہرحیدرآباد میں ہوئی فارمولہ ریس کے سلسلہ میں رقمی بے قاعدگیوں کے الزامات کے تحت سابق وزیر و بی آرایس کے کارگذارصدرتارک راما راؤ کے خلاف اے سی بی کی جانب سے درج کردہ معاملہ کی سماعت تلنگانہ ہائی کورٹ نے کی۔

متعلقہ خبریں
جو کچھ تھا، ٹریلر تھا، عوام کو ابھی بہت دیکھنا باقی ہے: کے ٹی آر
کے ٹی آر کے خلاف کیس درج
پی آرٹی یوضلع حیدرآباد و بہادرپورہ وچارمینار منڈل کے نئے تعلیمی کیلنڈر کی رسم اجرا
تلنگانہ رعیتولا سمیتی (ٹی آرایس) کا جلد رجسٹریشن کرنے الیکشن کمیشن کو ہدایت
ڈاکٹر بی بی خاشعہ کومیڈل

 تارک راما راؤ نے اس معاملہ کو کالعدم قرار دینے کے لئے یہ درخواست دائر کی تھی۔ ہائی کورٹ نے آج اس معاملہ کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل سے پوچھا کہ اس کیس میں کیا الزامات ہیں؟ جس پر سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بی آرایس کے دور حکومت میں فارمولہ ریس کے سلسلہ میں قواعد کے خلاف رقم ادا کی گئی۔

 انہوں نے کہا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ اور مجرمانہ سازش کی دفعات درج کی گئی ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ تارک راما راؤکے خلاف عوامی رقم کے غلط استعمال کا معاملہ درج کیا گیا ہے۔

عدالت نے پوچھا کہ اس معاملے میں معاہدہ کس کے درمیان ہوا؟ اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ فارمولہ ای ریس آپریشنس اور محکمہ بلدی نظم ونسق کے درمیان ایک معاہدہ طے پایا۔ حالانکہ 40 کروڑ روپے پاؤنڈ کی شکل میں ادا کیے گئے تھے، لیکن آر بی آئی کے قوانین پر عمل نہیں کیا گیا۔ 54 کروڑ روپے کی رقم کی ادائیگی اجازت کے بغیر کی گئی۔

بعد ازاں سینئر ایڈوکیٹ سدھارتھ دیو نے کے ٹی راما راؤ کی جانب سے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ اے سی بی کے عہدیداروں کے ذریعہ ریکارڈ کیے گئے حصے پی پی آر پر لاگو نہیں ہوتے، حکومت بدعنوانی کا کوئی ثبوت نہیں دکھا سکتی۔ اس موقع پر انہوں نے کئی فیصلے سنائے اور ہائی کورٹ سے ا س معاملہ کوکو خارج کرنے کی خواہش کی۔