دیسی مرغیوں کی مفت تقسیم،تلنگانہ حکومت کا فیصلہ، کھانے والوں کو پروٹین اور پالنے والوں کو آمدنی
ماضی میں ہر گاؤں میں بڑی تعداد میں دیسی مرغیاں پائی جاتی تھیں لیکن وقت کے ساتھ ان کی تعداد میں نمایاں کمی آئی۔ قومی مویشیوں کی گنتی کے مطابق 2014 میں تلنگانہ میں 8,20,134 دیسی مرغیاں تھیں جو 2025 تک گھٹ کر 5,10,552 رہ گئی ہیں۔
حیدرآباد: تلنگانہ حکومت دیہی علاقوں میں نوجوانوں اور خواتین کے لئے نئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور کسانوں کو اضافی آمدنی دلانے روایتی اور جدید طریقوں کو تیزی سے اختیار کررہی ہے۔
اسی سلسلہ میں حکومت نے بڑے پیمانہ پر دیسی مرغیوں کی افزائش کو فروغ دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ کھانے والوں کو پروٹین ملے اور پالنے والوں کو آمدنی حاصل ہو۔
ماضی میں ہر گاؤں میں بڑی تعداد میں دیسی مرغیاں پائی جاتی تھیں لیکن وقت کے ساتھ ان کی تعداد میں نمایاں کمی آئی۔ قومی مویشیوں کی گنتی کے مطابق 2014 میں تلنگانہ میں 8,20,134 دیسی مرغیاں تھیں جو 2025 تک گھٹ کر 5,10,552 رہ گئی ہیں۔ دوسری جانب شہروں میں دیسی مرغی کے گوشت کی مانگ کافی زیادہ ہے۔ اس پس منظر میں حکومت نے ہر گاؤں میں مفت مرغیوں کی تقسیم کے لئے منصوبہ تیار کیا ہے۔
زراعت، دیہی ترقی، باغبانی اور پنچایت راج محکموں کے ساتھ متعلقہ یونیورسٹیوں کے ذریعہ اس منصوبے کو نافذ کیا جائے گا۔
دلت اور قبائلی خاندانوں کو ایس سی، ایس ٹی سب پلان کے تحت مرغیاں فراہم کی جائیں گی۔ باغبانی یونیورسٹی کی نگرانی میں ملگ، نلگنڈہ اور محبوب آباد اضلاع میں پہلے ہی چھ ہزار دیسی مرغیاں تقسیم کی گئی ہیں۔
کسان کم سرمایہ سے اپنے کھیت یا گھر کے آنگن میں مرغی شیڈ قائم کرسکتے ہیں اور انڈے و گوشت کو ہفتہ وار بازاروں اور مقامی منڈیوں میں فروخت کرکے منافع کما سکتے ہیں۔ شیڈ کی تعمیر منریگا اسکیم کے تحت کی جاسکتی ہے۔
حکومت ایک بڑے ”مدر یونٹ” شیڈ کے لئے تین لاکھ روپے فراہم کرے گی۔ اس یونٹ میں مرغی کے بچے تیار کرکے گاؤں کے دیگر افراد کو افزائش کے لئے دیے جائیں گے۔ چھوٹے یونٹ کے لئے ایک لاکھ روپے تک امداد دی جائے گی۔ رعایتی نرخوں پر مرغیاں دی جائیں گی اور کسان کریڈٹ کارڈ کے تحت قرض کی سہولت بھی فراہم ہوگی۔ ”مہیلا شکتی” اسکیم کے تحت ہر منڈل میں دو مدر یونٹ اور سو چھوٹے یونٹ قائم کئے جائیں گے جن کے لئے قرض سہولت دیہی غربت کے خاتمہ کے ادارے کے ذریعہ فراہم کی جائے گی۔
ولسا شیو، شنکرراجو پلی، ضلع ملگ کے کسان نے بتایا”میں ایک ایکڑ زمین میں مرچ کی فصل اگا رہا ہوں۔ منریگا اسکیم کے تحت تین لاکھ روپے سے مدر یونٹ شیڈ تعمیر کیا ہے۔ اس میں اس وقت 500 دیسی مرغیاں پال رہا ہوں۔ اخراجات کے بعد بھی مجھے ماہانہ 50ہزار روپے آمدنی ہورہی ہے۔ اس سے گھر کے تمام اخراجات آسانی سے پورے ہورہے ہیں۔”
دیسی مرغیوں کی افزائش کم محنت اور زیادہ آمدنی کا ذریعہ ثابت ہورہی ہے۔ مارکٹ میں ان کے گوشت کی بڑھتی ہوئی مانگ کی وجہ سے خواتین بھی مرغی پالنے میں دلچسپی دکھا رہی ہیں۔ ایس ای آر پی حکام خواتین کی تنظیموں کو چوزے فراہم کرنے والے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ خواتین گھریلو سطح پر رہتے ہوئے کم محنت سے اس کاروبار کے ذریعہ اچھی آمدنی حاصل کرسکتی ہیں، اسی لئے خواتین کی دلچسپی اس میں بڑھ رہی ہے۔