ایران نے امریکہ کے منہ پر طمانچہ رسید کیا ہے:خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعرات کو کہا کہ ایران نے ”امریکہ کے منہ پر طمانچہ مارا ہے“ اور مزید امریکی حملوں کے خلاف خبردار کیا۔ یہ بیان اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے اعلان کے بعد ان کا پہلا عوامی ردعمل تھا۔

دبئی (اے پی) ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے جمعرات کو کہا کہ ایران نے ”امریکہ کے منہ پر طمانچہ مارا ہے“ اور مزید امریکی حملوں کے خلاف خبردار کیا۔ یہ بیان اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے اعلان کے بعد ان کا پہلا عوامی ردعمل تھا۔
خامنہ ای نے ایرانی سرکاری ٹیلی ویژن پر ایک ویڈیو خطاب میں بات کی۔ ان کی یہ منظر عام پر پہلی آمد 19 جون کے بعد ہوئی جس میں وہ پچھلے ہفتے کے مقابلے میں زیادہ کمزور اور تھکے ہوئے دکھائی دیے۔
انہوں نے ناظرین کو بتایا کہ امریکہ نے اس جنگ میں صرف اس وقت مداخلت کی جب اسے محسوس ہوا کہ ”اگر وہ مداخلت نہ کرتا تو صہیونی ریاست مکمل طور پر تباہ ہو جاتی“۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کو اس جنگ سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا”اسلامی جمہوریہ فاتح رہی اور بدلے میں امریکہ کے منہ پر طمانچہ مارا۔“ ان کا اشارہ بظاہر قطر میں واقع ایک امریکی اڈے پر ایرانی میزائل حملے کی طرف تھا، جو پیر کے روز ہوا اور اس میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔خامنہ ای نے خبردار کیا کہ ”ایسا اقدام مستقبل میں دوبارہ بھی ہو سکتا ہے“۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کو”خطے میں امریکہ کے اہم مراکز تک رسائی حاصل ہے اور جب چاہے کارروائی کر سکتا ہے“۔ انہوں نے کہا، ”اگر کوئی جارحیت ہوئی تو دشمن کو یقیناً بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔“86 سالہ خامنہ ای 13 جون کو جنگ کے آغاز کے بعد سے عوامی منظر سے غائب تھے، جب اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات اور اعلیٰ عسکری کمانڈروں و سائنس دانوں کو نشانہ بنایا تھا۔
22 جون کو ایک امریکی حملے میں جوہری مراکز پر بنکر بسٹر بم برسائے گئے۔ اس کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے ایک جنگ بندی معاہدہ طے پایا جو منگل کے روز نافذ العمل ہوا۔جمعرات کے خطاب میں خامنہ ای سادہ بھورے پردوں کے سامنے بیٹھے، جیسے وہ 19 جون کے پیغام میں بھی نظر آئے تھے۔