آندھراپردیش

آندھرا پردیش میں خواتین کے لئے آر ٹی سی بسوں میں مفت سفر۔خوش حالی اور خود مختاری کی نئی راہ

یہ اسکیم صرف ایک سہولت نہیں بلکہ خواتین کی سماجی، تعلیمی اور معاشی ترقی کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔اس سہولت سے سب سے زیادہ فائدہ متوسط اور نچلے طبقہ کی خواتین کو پہنچ رہا ہے۔

حیدرآباد: آندھرا پردیش حکومت کی جانب سے خواتین کو آرٹی سی بسوں میں سفر کی مفت سہولت کی فراہمی ایک ایسا قدم ہے جس نے لاکھوں خواتین کی زندگیوں کو آسان بنا دیا ہے۔

متعلقہ خبریں
بچوں کے سامنے ہوم گارڈ کا خاتون کے ساتھ ’مجرا‘ — ویڈیو وائرل ہونے کےبعد محکمہ نے فوراً ڈیوٹی سے ہٹا دیا
بسوں میں مفت سفر کی سہولت، مسافرین کی تعداد میں اضافہ، خواتین کی شکایت
اےپی کے وجیانگرم میں نو بیاہتا جوڑا مشتبہ حالات میں مردہ پایاگیا
آکاش ایجوکیشنل سروسز نے تلگو زبان میں یوٹیوب چینل کا آغاز کر کے امیدواروں کیلئے تعلیمی رسائی بڑھا دی
سمہا چلم اپنا سوامی مندر میں دیوار گرنے کا واقعہ، سافٹ ویر انجینئر جواڑا سمیت 8 افراد ہلاک

یہ اسکیم صرف ایک سہولت نہیں بلکہ خواتین کی سماجی، تعلیمی اور معاشی ترقی کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔اس سہولت سے سب سے زیادہ فائدہ متوسط اور نچلے طبقہ کی خواتین کو پہنچ رہا ہے۔

پہلے روزانہ کے کرایہ پر جو رقم خرچ ہوتی تھی، وہ اب گھریلو بجٹ میں بچت کی شکل اختیار کر گئی ہے۔ یہی بچت بچوں کی تعلیم، صحت اور دیگر ضروریات پر خرچ ہو رہی ہے۔ گھر چلانے والی خواتین اس اسکیم کو اپنے لئے نعمت سے کم نہیں سمجھتیں۔

مادھوی لتا نامی خاتون، جو وجئے واڑہ کی ساکن ہیں، کہتی ہیں ”ہمیں یقین ہی نہیں آتا کہ مہینے کے آخر میں کرایہ کا دباؤ ختم ہوگیا ہے۔ اب جو پیسے بچتے ہیں، ہم انہیں بچوں کی تعلیم اور گھر کے دوسرے کاموں پر خرچ کرتے ہیں۔

یہ سکون ہمارے لیے سب کچھ ہے۔“ایک کالج کی طالبہ سونالی ریڈی بتاتی ہیں ”پہلے روزانہ سو روپے سے زیادہ کرایہ دینا پڑتا تھا۔ کبھی کبھی سوچتی تھی پڑھائی ادھوری نہ چھوڑ دوں مگر اب یہ سہولت مجھے اپنے خواب پورے کرنے کا حوصلہ دے رہی ہے۔“یہ اسکیم خواتین کے اعتماد میں اضافہ بھی کررہی ہے۔ اب وہ زیادہ آزادی اور وقار کے ساتھ سفر کر رہی ہیں۔

انہیں یہ احساس ہے کہ حکومت نے ان کی ضروریات کو سمجھتے ہوئے عملی قدم اٹھایا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین اس سہولت کو اپنی زندگی میں خوشی اور ترقی کا ذریعہ قرار دے رہی ہیں۔وشالی دیوی، جو گنٹور کی رہنے والی ہیں کہتی ہیں ”اب ہم اسپتال جانے، خریداری کرنے یا رشتہ داروں سے ملنے کے لئے بلا جھجک سفر کر سکتے ہیں۔ ہمیں احساس ہوتا ہے کہ ہم بھی اس سماج کا اہم حصہ ہیں اور ہماری ضروریات کو نظر انداز نہیں کیا گیا۔

“یہ سہولت صرف گھریلو خواتین یا طالبات تک محدود نہیں بلکہ ملازم پیشہ خواتین کے لئے بھی سہولت کا باعث ہے۔ کئی خواتین جو پہلے کرایہ کی وجہ سے روزگار کے لئے دفاتر پہنچنے میں مشکلات محسوس کرتی تھیں، اب اطمینان سے دفتر اور فیکٹری جا رہی ہیں۔ ٹرانسپورٹ ماہرین کے مطابق، یہ قدم خواتین کی معاشی شمولیت کو بڑھا رہا ہے اور ریاست کی معیشت میں ان کے کردار کو مضبوط کر رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس اسکیم نے خواتین کو سماجی سطح پر بھی سرگرم بنا دیا ہے۔ اب وہ نہ صرف گھر بلکہ سماج اور معیشت میں بھی اپنا کردار مزید بہتر انداز میں ادا کر رہی ہیں۔ یہ اقدام اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر سہولتیں فراہم کی جائیں تو خواتین اپنی صلاحیتوں کو زیادہ بہتر طور پر اجاگر کر سکتی ہیں۔ریاستی حکومت کا یہ فیصلہ ایک روشن مثال ہے کہ کس طرح عوام دوست پالیسیوں سے عام انسانوں کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔ یہ اسکیم نہ صرف سفر کو آسان بنا رہی ہے بلکہ خواتین کو خود مختاری اور اعتماد کے ساتھ آگے بڑھنے کا حوصلہ بھی دے رہی ہے۔ آنے والے دنوں میں یہ سہولت خواتین کی ترقی اور ریاست کی مجموعی خوش حالی میں ایک مضبوط سنگ میل ثابت ہوگی۔