نیپال میں جنریشن زی احتجاج کی آگ، تلنگانہ حکومت نے شہریوں کیلئے ہیلپ لائن قائم کی
صورتحال اتنی بگڑ گئی کہ نیپال کے وزیراعظم کے۔ پی۔ شرما اولی کو مستعفی ہونا پڑا، کئی وزراء نے بھی عہدوں سے دستبرداری اختیار کر لی۔ فوج تعینات کرنے اور کرفیو نافذ کرنے کے باوجود احتجاج رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کی عمارتوں کو آگ لگا دی جبکہ بعض سابق رہنماؤں پر بھی حملے کیے گئے۔
کھٹمنڈو: نیپال اس وقت شدید بحران کا شکار ہے جہاں جنریشن زی (Gen-Z) کی قیادت میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے ہیں۔ حکومت کی بدعنوانیوں اور سوشل میڈیا پر پابندی کے فیصلے نے عوامی غصے کو بھڑکا دیا ہے۔ گزشتہ چند دنوں سے ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے جاری ہیں جن میں سرکاری عمارتوں کو نذرِ آتش کیا گیا، جھڑپیں ہوئیں اور قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔
صورتحال اتنی بگڑ گئی کہ نیپال کے وزیراعظم کے۔ پی۔ شرما اولی کو مستعفی ہونا پڑا، کئی وزراء نے بھی عہدوں سے دستبرداری اختیار کر لی۔ فوج تعینات کرنے اور کرفیو نافذ کرنے کے باوجود احتجاج رکنے کا نام نہیں لے رہا۔ مشتعل مظاہرین نے پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کی عمارتوں کو آگ لگا دی جبکہ بعض سابق رہنماؤں پر بھی حملے کیے گئے۔
اسی پس منظر میں تلنگانہ حکومت نے اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے ہنگامی اقدامات شروع کر دیے ہیں۔ وزیراعلیٰ اے۔ ریونت ریڈی کی ہدایت پر دہلی میں واقع تلنگانہ بھون میں خصوصی ایمرجنسی ہیلپ لائن قائم کی گئی ہے۔ حکام کے مطابق نیپال میں موجود تلنگانہ شہری فی الحال محفوظ ہیں، تاہم کسی بھی ہنگامی صورتحال میں درج ذیل نمبرز پر رابطہ کیا جا سکتا ہے:
📞 97819 99044
📞 96437 23157
📞 99493 51270
دوسری جانب، بھارتی حکومت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ نیپال کی بدامنی سرحدی ریاستوں تک پھیل سکتی ہے۔ اسی بنا پر اترپردیش، بہار، اتراکھنڈ اور مغربی بنگال میں سیکورٹی سخت کر دی گئی ہے اور سشسترہ سیما بل (SSB) کو ہائی الرٹ پر رکھا گیا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیپال میں یہ نوجوانوں کی سب سے بڑی تحریک ہے جو پورے خطے کے سیاسی منظرنامے پر گہرا اثر ڈال سکتی ہے۔ اس وقت ہمالیائی ملک کا مستقبل غیر یقینی حالات کے دھند میں لپٹا ہوا ہے۔