بین الاقوامی

عالمی سطح پر ارب پتیوں کی دولت میں یومیہ 2.7بلین ڈالر کااضافہ

دنیا کے سرکردہ ایک فیصد افراد کے قبضہ میں 2020 کے بعد سے پیدا شدہ نئی دولت میں 42ٹریلین ڈالر کے منجملہ تقریباً دو تہائی حصہ موجود ہے۔

داؤس: دنیا کے سرکردہ ایک فیصد افراد کے قبضہ میں 2020 کے بعد سے پیدا شدہ نئی دولت میں 42ٹریلین ڈالر کے منجملہ تقریباً دو تہائی حصہ موجود ہے۔

اس بات کااظہار عالمی معاشی فورم جو سوئزر لینڈ کے داؤس میں سالانہ میٹنگ کے ساتھ نئی رپورٹ میں کیاگیا۔ یہ حصہ تقریباً دنیا کی نچلی 99 فیصد کی آبادی کی جانب سے حاصل ہوئی رقم کا تقریباً دگناحصہ ہے۔

اس بات کااظہار Oxfam کے ”SURVIVAL OF THE RICHEST” رپورٹ میں کیاگیا۔ ارب پتیوں کی دولت میں روزانہ 2.7بلین ڈالرس کااضافہ ہورہاہے اور کم از کم 1.7بلین ورکرس اس وقت ان ممالک میں رہتے ہیں جہاں افراط زر اجرتوں سے زیادہ ہورہاہے۔ رپورٹ میں بتایاگیا۔

ساتھ ہی ساتھ دنیا کے تقریباً ادھے ارب پتی ایسے ممالک میں رہتے ہیں جہاں راست ورثا کو موروثی ٹیکس ادا نہیں کرناپڑتا ہے۔ oxfam نے انہیں ایسے راستے پر بتایا جو اپنے ورثا کے لیے 5ٹریلین ڈالر چھوڑیں گے جو افریقہ کی مجموعی قومی پیداوار سے زیادہ ہے۔

Oxfam نے بتایا کہ دنیا کے ملٹی ملینیرس اور ارب پتیوں پر 5 فیصد ٹیکس سے سالانہ 1.7ٹریلین ڈالر حصول کئے جاسکتے ہیں جو دو ارب آبادی کو غربت سے نکالنے کے لیے کافی ہوتے ہیں۔ Oxfam انٹرنیشنل اگزیکٹیو ڈائرکٹر گبریلیا بوچرنے بتایا کہ عام آدمی غذا جیسی اشیاء پر روزانہ ایثار اور قربانی سے کام لے رہاہے اور بڑے کارپوریشن آج اس بحران میں شدت پیدا کررہے ہیں۔

انہوں نے بتایاکہ وقت آگیاہے کہ ہم اس افسانہ کو ختم کردیں کہ دولت مند ترین پر ٹیکس کٹوتی سے ان کی دولت میں اضافہ ہوگا اور کسی طرح سے وہ ہر شخص تک پہنچ جائے گی۔ سوپر رچ پر 40 سالہ ٹیکس کٹوتیوں سے اس بات کااظہار ہواہے کہ بلند ہوتی ہوئی لہر سے تمام جہاز نہیں اٹھا سکتے ہیں او راس سے صرف بڑے بڑے جہاز ہی مستفید ہوسکتے ہیں۔

ورلڈ اکنامک فورم کی سالانہ میٹنگ میں عالمی کاروباری او رسیاسی قائدین حصہ لے رہے ہیں تاکہ عالمی تعلق خاطر کے سیاسی اور معاشی مسائل پر تبادلہ خیال کیا جائے۔ کانفرنس پیر تا جمعہ منعقد ہورہی ہے اور اس میں 52 سربراہان مملکت تقریباً 600 سی ای اوز حصہ لے رہے ہیں۔