مہاراشٹرا

ممبئی کی بکرا منڈی میں خریدوفروخت کا بازار گرم

ابوعاصم اعظمی سے ملاقات کرکے مویشیوں کے تاجروں نے مسرت کا اظہار کیا اوردیونارکی منڈی میں کیے جانے والے انتظامات کی ستائش کی ہے۔

ممبئی:ممبئی میں ایشیاء کی سب سے بڑی دیوناربکرامنڈیاور مذبح میں منگل تک سوالاکھ سے زیادہ بکرے فروخت ہوچکے ہیں ،اس وقت منڈی میں۔ کافی بھیڑ بھاڑ اور خریدوفروخت کا بازار گرم ہے۔

متعلقہ خبریں
ممبئی سمیت مہاراشٹر میں پانچویں اور آخری مرحلے کیلئے انتخابی مہم ختم
ہندوستان نے آسٹریلیا کو 5 وکٹ سے ہرادیا
رشبھ پنت ایر لفٹ کے ذریعہ امبانی ہاسپٹل منتقل

یہاں ملک بھر سے خاص طور پر اترپردیش ،مدھیہ پردیش اور راجستھان سمیت کئی جنوبی ریاستوں سے مویشیوں کی بڑی تعداد لائی گئی ہے اور یہاں کئے جانے والے انتظامات سے بیوپاری خوش ہیں۔آج دوپہر سماج وادی پارٹی مہاراشٹر اور ممبئی صدر اور مقامی ایم ایل اے ابو عاصم اعظمی نے دیونار مذبح کا دورہ کیا۔

ابوعاصم اعظمی نے دیونارمذبح کے جنرل کلیم پاشا پٹھان سے ملاقات کی اور دورہ کرنے کے ساتھ بیوپاریوں سے بھی انفرادی طور پر ملاقاتیں کیں اور ان کے مسائل پر گفتگو کی۔

انہوں نے جنرل منیجر پٹھان سے گفتگو کے دوران ہدایت دی کہ مانسون کے دوران خریداروں اور بیوپاریوں کا ہر ممکن خیال رکھا جائے ۔ابوعاصم اعظمی سے ملاقات کرکے مویشیوں کے تاجروں نے مسرت کا اظہار کیا اوردیونارکی منڈی میں کیے جانے والے انتظامات کی ستائش کی ہے۔

ابوعاصم اعظمی نے نامہ نگاروں سے کہاکہ گزشتہ کئی سال سے دیونار مذبح کی منڈی میں کولڈ وباء کے سبب سہولیات فراہم نہیں جاسکی تھیں ،حالانکہ پچھلے سال دیونار میں منڈی کی محدود اجازت دی گئی تھی ،لیکن اس بار چلاکی رکاوٹ سے مکمل سہولتیں مہیا کرائی گئی ہیں،اس لیے بیوپاریوں اور خریداروں کو اس کا خیا رکھنا چاہئیے۔

اس موقع پر جنرل منیجر ڈاکٹر پٹھان نے کہاکہ اس مرتبہ مکمل طور پر تجارت کرنے کی اجازت حاصل ہے اوراس کا فائدہ پہنچانے کی ہرممکن کوشش کی جائے گی۔انہوں نے یقین دلایا کہ آئندہ دوروز اور عیدالاضحیٰ کے ساتھ ساتھ جمعہ اور سنیچر کو بھی خرید وفروخت کی سہولت حاصل رہیگی۔اس بات کا امکان ہے کہ آئندہ تین چار دنوں میں مزید مویشی بھی فروخت ہونے کا امکان ہے ۔

اس سے قبل سابق ایم ایل اے ایڈوکیٹ وارث پٹھان نے بھی دیونارمذبح کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا،انہوں نے کہاکہ دورہ میں محسوس ہوا کہ گزشتہ سال کے مقابلے میں زیادہ سہولیات ہیں اور سبھی کی کوشش ہے کہ تہوار کا خیال رکھ کر بہتر سے بہتر کیا جاسکے۔