دریائے گوداوری کے پروجیکٹوں کو شدید سیلابی دباؤ کا سامنا
تلنگانہ اور پڑوسی ریاستوں میں بالائی علاقوں میں موسلا دھار بارش کے باعث دریائے گوداوری کے پروجیکٹوں کو شدید سیلابی دباؤ کا سامنا ہے۔ باسر کے قریب دریائے گوداوری کی سطح میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے اور پہلا پشکر گھاٹ خطرناک انداز میں پانی کی زدمیں آگیا ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ اور پڑوسی ریاستوں میں بالائی علاقوں میں موسلا دھار بارش کے باعث دریائے گوداوری کے پروجیکٹوں کو شدید سیلابی دباؤ کا سامنا ہے۔ باسر کے قریب دریائے گوداوری کی سطح میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے اور پہلا پشکر گھاٹ خطرناک انداز میں پانی کی زدمیں آگیا ہے۔
جناسروتی مندر سے دریائے گوداوری جانے والی سڑکیں زیرآب آگئی ہیں۔ ایس آر ایس پی کے بیک واٹر کے باعث ہری ہرا کاٹیج پانی میں گھر گیا ہے۔ سری رام ساگر پروجیکٹ میں بھاری مقدار میں پانی جمع ہورہا ہے جس کے نتیجہ میں حکام نے 39 بڑے دروازے کھول کر تین لاکھ 44 ہزار 575 کیوسک پانی چھوڑ دیا ہے۔
سنگور پروجیکٹ میں بھی ریکارڈ سطح پر پانی کے اخراج کے بعد حکام نے دس دروازے کھول دیئے ہیں۔ مشہور تیرتھ یاترا مقام ایڈوپایلا مندر کے اوپر سے دریائے مانجراکا پانی بہہ رہا ہے۔ ایلم پلی پروجیکٹ میں بھی بڑے پیمانہ پر پانی آنے کے سبب 43 دروازے کھول کر پانی چھوڑا جارہا ہے۔ حکام نے پراجکٹ کے کنارے رہنے والے افرادکو چوکنا رہنے کی ہدایت دی ہے۔
دوسری جانب، بالائی علاقوں میں بارش کے باعث دریائے کرشنا کابھی شدید بہاؤ دیکھاجارہاہے۔ دریاکے کنارے کے علاقوں کو خالی کروایا جارہا ہے۔ نارائن پیٹ ضلع کے کرشنا منڈل کے واسو نگر اور ہندوپور گاؤں میں حکام مسلسل نگرانی کر رہے ہیں۔
کرناٹک اور مہاراشٹرا میں بارش کے باعث کرشنا اور بھیما دریاوں میں بڑے پیمانہ پر پانی آنے سے آس پاس کے دیہات زیرِ آب آگئے ہیں اور وہاں کے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جارہا ہے۔
کرشنا اور بھیما کے سنگم پر واقع دت بھیمیشور مندر تک پانی پہنچنے سے پجاریوں کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔ کنارے کھیتوں میں پانی داخل ہونے کے سبب فصلیں بری طرح تباہ ہوگئی ہیں۔