دہلی

عوام کو قرضوں میں ڈبو کر حکومت ملک کا کوئی بھلا نہیں کر رہی: پرینکا  گاندھی

پرینکا نے سوال کیا، "یہ پیسہ قوم کی تعمیر کے لیے کیسے استعمال کیا گیا؟ کیا بڑے پیمانے پر نوکریاں پیدا ہوئیں یا دراصل نوکریاں تو غائب ہوگئیں۔ کیا کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوگئی؟ کیا اسکول اور اسپتال چمک اٹھے؟ کیا پبلک سیکٹر مضبوط ہوا؟ یا کمزور کردیاگیا۔

نئی دہلی: کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے مودی حکومت پر ملک کے عام شہریوں کو بھاری قرضوں میں ڈبونے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ جب ملک کے لوگوں کا بھلا نہیں ہورہا ہے تو ان پرقرض کیوں تھوپا جارہا ہے۔

متعلقہ خبریں
مودی حکومت نے آر ٹی آئی قانون کو کمزور کرنے کی مسلسل کوششیں کی ہیں: کانگریس
آسٹریلیا ونڈے کی نمبر ایک ٹیم بن گئی
مودی دور میں سرمایہ کاری اور عام کھپت کا ڈبل انجن پٹری سے اتر گیا: کانگریس
مہذب سماج میں تشدد اور دہشت گردی ناقابل قبول: پرینکا گاندھی
بہرائچ تشدد، فوری کارروائی کی جائے: پرینکا گاندھی

واڈرا نے کہا، "پچھلے 10 سال میں، اکیلے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے ملک کا قرض بڑھا کر 205 لاکھ کروڑ روپے کر دیا ہے۔ ان کی حکومت نے پچھلے 10 سال میں تقریباً 150 لاکھ کروڑ روپے کا قرض لیا۔ آج، ملک کے ہر شہری پرتقریباً ڈیڑھ لاکھ کا اوسط قرض ہے۔

انہوں نے سوال کیا، "یہ پیسہ قوم کی تعمیر کے لیے کیسے استعمال کیا گیا؟ کیا بڑے پیمانے پر نوکریاں پیدا ہوئیں یا دراصل نوکریاں تو غائب ہوگئیں۔ کیا کسانوں کی آمدنی دوگنی ہوگئی؟ کیا اسکول اور اسپتال چمک اٹھے؟ کیا پبلک سیکٹر مضبوط ہوا؟ یا کمزور کردیاگیا۔ بڑے بڑے کارخانے اور صنعتیں لگائی گئیں۔”

واڈرا نے کہا، "اگر ایسا نہیں ہوا، اگر معیشت کے کور سیکٹرز میں بدحالی دیکھی جارہی ہے، اگر لیبرطاقت میں کمی آئی ہے، اگر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار تباہ کردئے گئے – تو آخریہ پیسہ کہاں گیا؟

کس کے اوپر خرچ ہوا، اس میں کتنا پیسہ بٹے کھاتے میں گیا۔ بڑے بڑے ارب پتیوں کے قرضے معاف کرنے پر کتنی رقم خرچ ہوئی، اب جب حکومت نیا قرض لینے کی تیاری کر رہی ہے۔

 تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ گزشتہ 10 سال عوام کو راحت دینے کی بجائے جب بے روزگاری، مہنگائی، معاشی تنگی کا بوجھ بڑھتا ہی جارہا ہے تو بھلا بی جے پی حکومت عوام کو قرضوں میں کیوں ڈبو رہی ہے؟