جموں و کشمیر

نازیہ بی بی: بین الاقوامی کھو کھو چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیتنے والی جموں و کشمیر کی پہلی ایتھلیٹ

یوں تو ہدستانی مردوں نے ملک اور بیرون ملک تقریباً ہر کھیل میں نام روشن کیا ہے لیکن جب بات خواتین کی آتی ہے تو ہندستان کی خواتین کھلاڑی بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔ ہر کھیل میں اپنی ہنرمندی، اپنی بہترین پرفارمینس اور شاندار مظاہرہ سے سب کا دل جیتا ہے۔

نئی دہلی: کھو کھو ایک روایتی جنوبی ایشیائی کھیل ہے جو قدیم ہندوستان سے تعلق رکھتا ہے۔ یہ کبڈی کے بعد برصغیر پاک و ہند میں دوسرا سب سے زیادہ مقبول روایتی گیم ہے.ہمارے کھلاڑی چاہے وہ مرد ہوں یا خاتون، اپنی رفتار، حکمت عملی اور مہارت کا ایک ماسٹر نمونہ پیش کرتے ہیں۔

ہمارے کھلاڑی اتنے چاق و چوبند اور چست ہیں جس کا جواب نہیں۔ وہ اپنے کھیل کا تیز آغاز کرکے ایک حملہ آور کے روپ میں حریف ٹیم پر دھاوا بولتے ہیں۔

یوں تو ہدستانی مردوں نے ملک اور بیرون ملک تقریباً ہر کھیل میں نام روشن کیا ہے لیکن جب بات خواتین کی آتی ہے تو ہندستان کی خواتین کھلاڑی بھی کسی سے کم نہیں ہیں۔ ہر کھیل میں اپنی ہنرمندی، اپنی بہترین پرفارمینس اور شاندار مظاہرہ سے سب کا دل جیتا ہے۔

ایسی ہی ایک کھو کھو کی خاتون کھلاڑی نازیہ بی بی ہیں جن کا تعلق کشمیر سے ہے۔ نازیہ بی بی بین الاقوامی کھو کھو چیمپئن شپ میں گولڈ میڈل جیتنے والی جموں و کشمیر کی پہلی ایتھلیٹ ہیں۔

21 سالہ کالج کی طالبہ نازیہ، جن کا تعلق جموں شہر کے مضافات میں تحصیل نگروٹا کے گاؤں کالاکاپر سے ہے، ہندوستانی خواتین کی کھو کھو ٹیم کی رکن ہیں جنہوں نے نیپال کو شکست دے کر دہلی میں پہلا ورلڈ کپ جیتا۔

نازیہ بی بی بھی جموں و کشمیر کی ان چند قبائلی خواتین میں سے ایک بن گئی ہیں جو کھیلوں میں بین الاقوامی سطح تک پہنچی ہیں۔ ان کی کامیابی اس حقیقت کے پیش نظر زیادہ اہم ہے کہ گجر-بکروال برادری خواتین کے لیے اپنے نقطہ نظر میں پسماندہ اور قدامت پسند بھی ہے۔

نازیہ پدم شری پدما سچدیو گورنمنٹ کالج فار ویمن گاندھی نگر، جموں کی بی اے پانچویں سمسٹر کی طالبہ ہیں ۔ ہندوستان کے لیے گولڈ کپ اٹھانا ان کے لیے قابل فخر لمحہ تھا اور انہوں نے اس کی جدوجہد کو منطقی اور خوشگوار انجام تک پہنچایا۔