حکومت نے ایچ ایم ڈی اے گرام پنچایت لے آؤٹس رجسٹریشن پر پابندی لگادی
کے ٹی آر نے اس فیصلہ کو غیر منصفانہ اور غیر دانشمندانہ قرار دیتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ اس سے غریب اور متوسط طبقہ کے افراد متاثر ہوں گے جنہوں نے ان لے آؤٹس میں پلاٹس خریدے ہیں۔
حیدرآباد: ریاستی حکومت کی جانب سے حیدرآباد میٹروپولیٹن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایچ ایم ڈی اے) کے حدود میں واقع گرام پنچایت لے آؤٹس میں رجسٹریشن پر پابندی عائد کردی گئی۔ حکومت کے اس مبینہ فیصلہ پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راؤ نے خبردار کیا ہے کہ یہ ایک اور طبقہ پر نام نہاد "راہول-ریونت ٹیکس” عائد کرنے کا اقدام ہو سکتا ہے۔
کے ٹی آر نے اس فیصلہ کو غیر منصفانہ اور غیر دانشمندانہ قرار دیتے ہوئے حکومت پر تنقید کی اور کہا کہ اس سے غریب اور متوسط طبقہ کے افراد متاثر ہوں گے جنہوں نے ان لے آؤٹس میں پلاٹس خریدے ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ پچھلی کانگریس حکومت کے دور میں سیکڑوں گرام پنچایت لے آؤٹس کی منظوری دی گئی تھی، اور اب یہی حکومت ان پلاٹس کی رجسٹریشن سے انکار کر رہی ہے۔
چیف منسٹر اے ریونت ریڈی پر الزام لگاتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ حکومت غریب اور متوسط طبقہ سے "آر آر ٹیکس” وصول کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے، اور موجودہ مسائل کو حل کرنے کے بجائے نئے مسائل پیدا کر رہی ہے۔
کے ٹی آر نے مطالبہ کیا کہ جن لے آؤٹس میں ایل آر ایس (لے آؤٹ ریگولرائزیشن اسکیم) کی فیس ادا کی گئی ہے، وہاں رجسٹریشن کی اجازت دی جائے، جیسا کہ انتخابات کے دوران وعدہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے مطالبہ پورا نہ کیا تو بی آر ایس متاثرہ لوگوں کے ساتھ مل کر احتجاج کرے گی۔ انہوں نے حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ بلڈوزر سے پیسے بٹورنے کے بعد اب زمین کے مالکان کو (راہول۔ ریونت) آر آر ٹیکس کے نام پر نشانہ بنا رہی ہے۔
راما راؤ نے چیف منسٹر ریونت ریڈی، ڈپٹی چیف منسٹر مالو بھٹی وکرماركا اور دیگر وزراء کو دھوکہ دہی پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یاد دلایا کہ انہوں نے انتخابات کے دوران ایل آر ایس کو مفت کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے اور گرام پنچایت لے آؤٹس میں رجسٹریشن کی اجازت دے، بصورت دیگر بی آر ایس متاثرہ لوگوں کے ساتھ مل کر احتجاج کرے گی۔