یوروپ

شمالی کوریا کے سربراہ‘ پرائیوٹ ٹرین میں ماسکو پہنچ گئے

امریکہ کے منتظم برائے قومی سلامتی کونسل و اسراٹیجک اطلاعات 'جان کربی' نے گذشتہ ماہ جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ شمالی کوریا اور روس فعال شکل میں اسلحہ مذاکرات کر رہے ہیں۔

ماسکو: شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن پرائیوٹ ٹرین میں ماسکو پہنچ گئے۔تفصیلات کے مطابق روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی آر آئی اے نے کہا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن کو لے جانے والی نجی ٹرین سرحد عبور کر کے روس میں داخل ہو گئی ہے، کِم اتوار کی رات دیر گئے پیانگ یانگ سے روانہ ہوئے تھے۔

الجزیرہ کے مطابق کِم اپنے ایک وفد کے ساتھ روس آئے ہیں جن میں ان کے وزیر دفاع، 2  اعلیٰ جرنیلوں اور جنگی ساز و سامان کی صنعت کے شعبہ کے ڈائریکٹر شامل ہیں جب کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن‘مشرقی اقتصادی فورم’کے لیے ولادی ووستوک میں ہیں۔

کم جونگ اُن ایسٹرن اکنامک کانفرنس میں شرکت کرنے آئے ہیں، روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ صدر پوتن کی شمالی کوریا سربراہ سے ملاقات ہو سکتی ہے، ضرورت ہوئی تو دونوں رہنما ون آن ون ملاقات کریں گے۔

کریملن کے مطابق یہ ملاقات آئندہ دنوں میں ہوگی لیکن یہ نہیں بتایا گیا کہ ملاقات کہاں ہو سکتی ہے۔ادھر امریکی محکمہ خارجہ نے رد عمل میں کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹین کی شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات پر نظر رکھیں گے۔شمالی کوریا کے لیڈر’ کِم جونگ اْن’ کی بکتر بند ٹرین روس میں داخل ہو گئی ہے۔

روس ذرائع ابلاغ کے مطابق کِم کی بکتر بند ٹرین صبح کے وقت روس کی سرحد عبور کر کے مشرق بعید وفاقی علاقے سے منسلک شہر’ پریمورسکی کرائے’ کے خاسان ریلوے اسٹیشن پر پہنچ گئی ہے۔

بعد ازاں  ٹرین’ اْسورسکی’ شہر سے ‘ہاباروسکی’ کی طرف روانہ ہو گئی ہے۔ صدر کِم کی ٹرین کی منزل کون سا اسٹیشن ہے اس بارے میں تاحال کوئی معلومات موجود نہیں ہیں۔

کل روس کے صدر ولادی میر پوٹین بھی مشرقی اقتصادی فورم میں شرکت کے لئے پریمورسکی کرائے کے شہر ویلادیووستوک  گئے تھے توقع ہے کہ یہاں دونوں صدور کے درمیان دو طرفہ اجلاس ہو گا۔روس صدارتی پیلس کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ صدر پوتن اور صدر کِم مشرق بعید وفاقی علاقہ میں ملاقات کریں گے۔

 مذاکراتی وفود کی قیادت کے بعد ضرورت پڑی تو دو طرفہ مذاکرات بھی کئے جائیں گے۔پیسکوف کے مطابق پوتن، کِم کے اعزاز میں اعشائیہ دیں گے اور مذاکرات کا مرکزی موضوع دو طرفہ تعلقات ہوں گے۔

واضح رہے کہ امریکہ کے منتظم برائے قومی سلامتی کونسل و اسراٹیجک اطلاعات ‘جان کربی’ نے گذشتہ ماہ جاری کردہ بیان میں کہا تھا کہ شمالی کوریا اور روس فعال شکل میں اسلحہ مذاکرات کر رہے ہیں۔

ان مذاکرات کے بعد آئندہ مہینوں میں اعلیٰ سطح کے مذاکرات شروع ہو سکتے ہیں۔کربی نے کہا تھا کہ  "اعلیٰ سطح کے مذاکرات میں طے پانے والے سمجھوتوں کے ساتھ روس، شمالی کوریا سے، یوکرین میں استعمال کرنے کے لئے اہم مقدار میں مختلف النوع ایمونیشن خرید سکتا ہے۔

گزشتہ ہفتہ امریکی ذرائع ابلاغ نے بھی دعوی کیا تھا کہ کِم،  پوٹین کے ساتھ اسلحے کے مول تول کے لئے روس کا دورہ کریں گے۔شمالی کوریائی رہنما امریکہ کی جانب سے دی گئی دھمکیوں کو نظر انداز کرتے ہوئے ہتھیاروں کی متوقع ڈیل کے لیے شمالی کوریائی صدر‘ روس پہنچ گئے۔شمالی کوریا اور روس کے رہنماؤں کے درمیان اس اہم ملاقات میں  ہتھیاروں کے معاہدے کی توقع ہے۔

واضح رہے کہ ایک روز قبل ہی امریکہ کی جانب سے شمالی کوریا  کو روس کو ہتھیار فروخت کرنے کے ممکنہ معاہدے کی صورت میں مزید پابندیاں عائد کرنے کی دھمکی دی گئی تھی۔

میڈیا ذرائع کے مطابق بائیڈن انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یوکرین پر حملے میں ناکام روسی صدر ولادیمیر پیوٹن، شمالی کوریائی رہنما کم جونگ ان سے ہتھیاروں کی بھیک مانگ رہے ہیں۔ ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر کے مطابق امریکہ روس کی یوکرین کے لیے فوجی مہم میں مدد کرنے والوں سے جواب طلب کرے گا۔

a3w
a3w