قدیر کیس کی تلنگانہ ہائی کورٹ میں سماعت‘ ریاستی حکومت سے رپورٹ طلب
چیف جسٹس اجل بھویاں نے میڈیا رپورٹ کو از خود نوٹس کے تحت رٹ پٹیشن میں تبدیل کرتے ہوئے منگل کو اس کی سماعت کی۔ اس کیس میں تلنگانہ کے میدک ضلع کے چار پولیس عہدیداروں کو اتوار کے روز معطل کردیا گیا۔
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کو پولیس تحویل میں مبینہ اذیت رسانی سے 35سالہ شخص کی موت پر رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت دی۔ ہائی کورٹ نے قدیر خان کی موت پر میڈیا رپورٹس کا از خود نوٹس لیتے ہوئے چیف سکریٹری، ڈائرکٹر جنرل پولیس، معتمد داخلہ، میدک کے سپرنٹنڈنٹ پولیس اور اسٹیشن ہاؤ س آفیسر کو جواب دینے کی ہدایت دی۔
چیف جسٹس اجل بھویاں نے میڈیا رپورٹ کو از خود نوٹس کے تحت رٹ پٹیشن میں تبدیل کرتے ہوئے منگل کو اس کی سماعت کی۔ اس کیس میں تلنگانہ کے میدک ضلع کے چار پولیس عہدیداروں کو اتوار کے روز معطل کردیا گیا۔
یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور قدیر کی موت17/ فروری کو پولیس کی اذیت رسانی سے ہوئی تھی۔ اس شخص کو 29/ جنوری کو سرقہ کیس میں ملوث ہونے کے شبہ میں حیدرآباد میں اس کی بہن کے گھر سے اٹھالیا گیا تھا۔
اسے میدک لے جایا گیا جہاں پولیس نے پانچ دنوں تک اسے غیرقانونی تحویل میں رکھ کر اذیتیں دیں۔ قدیر کو بے قصور ثابت ہونے پر2 / فروری کو چھوڑدیا گیا۔ اس کے خاندان نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے اسے تھرڈ ڈگری طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے اذیت دی۔
مبینہ اذیت رسانی کی وجہ سے قدیر اپنے پیروں پر بھی کھڑا نہیں ہوپارہا تھا اور اس کے گردے بھی خراب ہوچکے تھے۔ 9/ فروری کو اسے میدک کے دواخانہ میں شریک کرایا تاہم حالت بگڑنے پر اسے حیدرآباد کے گاندھی ہاسپٹل سے رجوع کردیا گیا۔
تاہم 17/ فروری کو وہ زخموں سے جانبر نہ ہوسکا۔ میدک کے دواخانہ میں علاج کے دوران دیے گئے ویڈیو بیان میں مقتول نے تین پولیس عہدیداروں کا نام لیا جنہوں نے اسے تحویل میں شدید زدوکوب کیا تھا۔
قدیر نے کہا کہ میدک ٹاوئن کے سب انسپکٹر راج شیکھر اور کانسٹبلس پرشانت اور پون کمار نے اسے زدوکوب کیا۔ ڈائرکٹر جنرل پولیس (ڈی جی پی) انجنی کمار نے سینئر عہدیدار کے ذریعہ اس معاملے کی تحقیقات کا حکم دیا۔
انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) چندرشیکھر ریڈی نے 19/ فروری کو سرکل انسپکٹر مدھو سمیت چار پولیس اہلکاروں کی معطلی کا حکم دیا۔ پولیس محکمہ نے اس میں ملوث پولیس اہلکارروں کے خلاف تادیبی کارروائی کا آغاز کردیا۔