کرناٹک

حجاب ہمارا حق ہے،امتناع کی برخاستگی کے اعلان پرکرناٹک کی مسکان کا چیف منسٹر سے اظہار تشکر

مسکان نے کہا کہ میں چیف منسٹر سدارامیا‘ وزیر ضمیر احمد خان‘ اسپیکر یو ٹی قادر اور ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ میں ہمارے حقوق پھر سے واپس دلانے کے لئے ان کی ممنون و مشکور ہوں۔ ان قائدین نے ہمارے کلچر کی تائید کی ہے۔

منڈیا(کرناٹک): حجاب پر امتناع برخاست کرنے کے چیف منسٹر سدارامیا کے اعلان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کرناٹک کے ضلع منڈیا کی طالبہ مسکان نے جس نے جئے سری رام کا نعرہ لگانے والے گروپ کے سامنے اللہ اکبر کا نعرہ لگایا تھا‘ کہا کہ حجاب ہمارا حق ہے۔

متعلقہ خبریں
ممتاز صنعت کار گوتم اڈانی کی چیف منسٹر ریونت ریڈی سے ملاقات
چیف منسٹر کل نومنتخب ٹیچرس میں احکام تقررات حوالے کریں گے
چیف منسٹر کی وارننگ کے بعد بی آر ایس سوشل میڈیا قائدین کی تشویش میں اضافہ
دسہرہ سے قبل تلنگانہ کا بینہ میں توسیع کی منظوری متوقع
اروند کجریوال،سرکاری قیامگاہ سے نئے بنگلے میں منتقل

 آئیے اب بہنوں اور بھائیوں کی طرح مل جل کر رہتے ہیں۔ اس نے ہفتہ کے دن میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ حجاب ہمارا کلچر ہے‘ ہمارا حق ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیں ہمارا حق مل کر رہے گا۔ تعلیم پر کوئی سیاست نہیں ہونی چاہئے۔

مسکان نے کہا کہ میں چیف منسٹر سدارامیا‘ وزیر ضمیر احمد خان‘ اسپیکر یو ٹی قادر اور ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ میں ہمارے حقوق پھر سے واپس دلانے کے لئے ان کی ممنون و مشکور ہوں۔ ان قائدین نے ہمارے کلچر کی تائید کی ہے۔

 ہم کالج میں بہنوں اور بھائیوں کی طرح پڑھاکرتے تھے۔ ہمیشہ ایسا ہی رہنا چاہئے۔ منڈیا کی طالبہ نے یہ بھی کہا کہ حجاب ہمارا مذہب ہے اور ہمیں اس پر عمل کرنا ہے۔ حجاب پر پابندی کی وجہ سے کئی لڑکیاں اپنے گھروں میں بیٹھنے پر مجبور ہوگئیں۔ میں ایک سال تک کالج نہیں جاسکی۔

 اب میں پی ای ایس کالج جارہی ہوں۔ دوسری لڑکیوں کو بھی چاہئے کہ وہ گھروں سے باہر نکلیں اور امتحان دیں۔ پچھلی بی جے پی حکومت کے دور میں حجاب بحران کے دوران مسکان نے کالج کیمپس میں ہندوتوا نعرے لگانے والے طلبا کا ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا۔

اس نے ان کے جواب میں اللہ اکبر کا نعرہ لگایا تھا اور اس واقعہ کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔ القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری نے مسکان کی تعریف کی تھی اور اسے میری بہن کہہ کر مخاطب کیا تھا۔ ایمن الظواہری نے مسلمانان ِ ہند سے اپیل کی تھی کہ وہ اپنی آواز بلند کریں۔