ہندو بچوں کا دینی مدرسوں میں داخلہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی: این سی پی سی آر
تمام ریاستی حکومتوں سے این سی پی سی آرکی خواہش ہے کہ مدرسوں میں پڑھنے والے ہندو بچوں کو اسکولوں میں شریک کرادیں تاکہ انہیں دستور کے مطابق بنیادی تعلیم کا حق ملے۔
نئی دہلی: صدرنشین نیشنل کمیشن فار پروٹکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) پرینک قانون گو نے بچوں کے حقوق بالخصوص مدرسوں میں پڑھنے والے غیرمسلم طلباء کے حقوق کے تعلق سے تشویش ظاہر کی ہے۔ ایکس پر پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ مدرسے‘ اسلامی مذہبی تعلیم کے مراکز ہیں ار یہ رائٹ ٹو ایجوکیشن (حق تعلیم) کے دائرہ سے باہر ہیں۔
ایسی صورت میں ہندو اور دیگر غیرمسلم بچوں کو مدرسوں میں زیرتعلیم رکھنا نہ صرف ان کے بنیادی اور دستوری حقوق کی خلاف ورزی ہے بلکہ یہ سماج میں مذہبی دشمنی پھیلانے کی وجہ بھی بن سکتا ہے لہذا تمام ریاستی حکومتوں سے این سی پی سی آرکی خواہش ہے کہ مدرسوں میں پڑھنے والے ہندو بچوں کو اسکولوں میں شریک کرادیں تاکہ انہیں دستور کے مطابق بنیادی تعلیم کا حق ملے۔
مسلم بچوں کو بھی مذہبی تعلیم کے ساتھ ساتھ حق تعلیم کے بھی انتظامات کئے جائیں۔ قانون گو نے کہا کہ اس سلسلہ میں کمیشن کی سفارش پر چیف سکریٹری ریاست اترپردیش نے آرڈرجاری کیا۔ اخبارات سے پتہ چلا ہے کہ جمعیت علمائے ہند نامی تنظیم اس کے تعلق سے افواہیں پھیلارہی ہے اور لوگوں کو گمراہ کررہی ہے۔