رشی کیش میں ہندو تنظیم نے 2 مزار ڈھادیئے،ویڈیووائرل
ایک شخص کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ریاست میں کہیں بھی ایسے سارے غیرقانونی مزار ہٹادیئے جائیں گے۔ وہ کہتا ہے ”یہ دیو بھومی ہے‘ مزار بھومی نہیں“۔
دہرہ دون: سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں ایک دایاں بازو تنظیم کے ارکان کو رشی کیش کے امیت گرام علاقہ میں ہتھوڑوں اور جے سی بی کی مدد سے 2 مزار ڈھاتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ویڈیو میں 2 نوجوانوں کو جئے سری رام کے نعرے لگاتے مزاروں کو توڑتے دیکھا جاسکتا ہے۔ اس منظر کے بعد ایک جے سی بی کے ذریعہ مزاروں کے ملبہ کی صفائی کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔
ایک شخص کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ریاست میں کہیں بھی ایسے سارے غیرقانونی مزار ہٹادیئے جائیں گے۔ وہ کہتا ہے ”یہ دیو بھومی ہے‘ مزار بھومی نہیں“۔
ریاست اتراکھنڈکے مختلف حصوں میں اینٹی انکروچمنٹ مہم جاری ہے جس کے تحت کئی مزار ڈھادیئے گئے تاہم اس کیس میں ایک جارحانہ ہندوتوا تنظیم دیوبھومی رکھشا ابھیان نے مزار ڈھائے ہیں۔
دیوبھومی رکھشا ابھیان کے صدر سوامی درشن بھارتی نے کہا کہ ہمارے پاس ان مزاروں کو ڈھانے کی اجازت زمین مالکوں نے دی ہے جن کی اراضی پر یہ مزار بنے ہیں۔ اس نے کہا کہ زمین پہاڑی ہندوؤں کی ہے جنہوں نے ہمیں مزار ڈھادینے کی اجازت دی ہے۔
ہم نے پولیس والوں کی موجودگی میں یہ کام کیا۔ اس نے یہ بھی کہا کہ رشی کیش کے گمانی والا اور شیام پور علاقوں میں ایسے 25-30 مزار ہیں۔ ہم انہیں بھی ڈھادیں گے۔
دیوبھومی میں مزاروں کی تعمیر ہمارے دھرم (مذہب) پر حملہ ہے۔ کہیں اور جہاں چاہو مزار بنالو لیکن دیوبھومی کو بخش دو۔ رشی کیش کوتوالی کے ایس ایچ او خوشی رام پانڈے نے کہا کہ نامعلوم افراد کے خلاف آئی پی سی سکشن 505کے تحت کیس درج کرلیا گیا ہے۔