اسرائیل اور حماس کےساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت ختم نہیں ہوئی ہے: امریکہ
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ نہیں سمجھتا کہ اسرائیل اور حماس کےساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت ختم ہو چکی ہے۔
واشنگٹن: امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ امریکہ نہیں سمجھتا کہ اسرائیل اور حماس کےساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت ختم ہو چکی ہے۔
یہ بات میتھیو ملر نے بدھ کے روز بتائی ہے۔ ترجمان کے مطابق اس امر کی صلاحیت موجود ہے کہ اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات جاری رکھے جا سکیں۔
العربیہ کے مطابق امریکی ترجمان سے رپورٹرز کے ساتھ معمول کی بریفنگ کے دوران پوچھا گیا ‘ کیا یہ ممکن ہے کہ رفح میں محدود فوجی کارروائی کر کے بھی حماس کے کمانڈروں کو نکالا جا سکتا ہے۔ تو ان کا جواب تھا، ہاں ایسا کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرار داد منظور ہونے کے بعد اسرائیل کی جانب سے اس رد عمل کو غلط اور غیر منصفانہ قرار دیا جس میں کہا گیا تھا کہ قرار داد منظور کر کے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں رکاوٹ پیدا کی گئی ہے۔
میتھیو ملر نے اس بارے میں مزید کہا ‘ فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے رد عمل سلامتی کونسل کی قرار داد سے پہلے تیار کیا گیا تھا، قرارداد کی منظوری کے بعد نہیں۔ اس لیے قرارداد کی منظوری کے باوجود یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کوشش جاری رکھے گا۔’
غزہ میں تقریباً چھ ماہ سے جاری اسرائیلی جنگ کے دوران یہ پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ امریکہ نے جنگ بندی کے حق میں قرارداد کو ویٹو نہیں کیا ہے۔اس پر اسرائیلی وزیر اعظم نے سخت تنقید کی گئی ہے۔ اس کو بہانہ بنا کر یاہو نے اسرائیلی وفد کا امریکی کا دورہ منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔