امریکہ و کینیڈا

قاتلانہ حملہ میں جان کیسے بچی، ٹرمپ کا انکشاف

ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ جس وقت قاتل کی جانب سے گولی چلائی گئی، اگر اس وقت آخری لمحے میں سر نہ ہلایا ہوتا تو گولی سیدھا نشانے پر (دماغ پر) لگتی۔ سابق صدر نے کہا کہ مجھے جو گولی لگی وہ ایک چوتھائی انچ کے فاصلے سے ہوتی ہوئی گزری۔

واشنگٹن: امریکہ کے سابق صدر اور ری پبلکن امیدوار ڈونالڈ ٹرمپ جن پر گزشتہ دنوں قاتلانہ حملہ ہوا کیسے محفوظ رہے انہوں نے انکشاف کر دیا۔

متعلقہ خبریں
کملاہیرس اور ٹرمپ میں کانٹے کی ٹکر متوقع
ٹرمپ پر حملے کو کس زاویے سے دیکھا جارہا ہے؟ اہم رپورٹ
امریکہ کا ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد میں اضافے کا فیصلہ
ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کیا ہوگی
پارٹی رہنماؤں کی بڑھتی مخالفت: جو بائیڈن کی بطور دوبارہ صدارتی امیدوار نامزدگی ملتوی

امریکی میڈیا کے مطابق ملواکی میں ری پبلکن کنونشن میں قاتلانہ حملے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں انہوں نے جہاں دیگر معاملات پر گفتگو کی وہیں خود پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا خصوصی ذکر کیا اور سر کے اتنے قریب سے گولی گزرنے کے باوجود کرشماتی طور پر محفوظ رہنے کی اہم وجہ بتا دی۔

ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا کہ جس وقت قاتل کی جانب سے گولی چلائی گئی، اگر اس وقت آخری لمحے میں سر نہ ہلایا ہوتا تو گولی سیدھا نشانے پر (دماغ پر) لگتی۔ سابق صدر نے کہا کہ مجھے جو گولی لگی وہ ایک چوتھائی انچ کے فاصلے سے ہوتی ہوئی گزری۔

ٹرمپ نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آج یہاں نہیں ہونا چاہیے تھا، میں صرف خدا کے فضل سے آپ کے سامنے کھڑا ہوں۔ جب حملہ ہوا تو خون بہہ رہا تھا مگر میں پھر بھی خود کو بہت محفوظ محسوس کر رہا تھا کیونکہ میرے ساتھ خدا تھا۔

واضح رہے کہ ری پبلکن کنونشن میں ڈونلڈ ٹرمپ نے پارٹی کی جانب سے صدارتی الیکشن کے لیے اپنی نامزدگی قبول کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ موجودہ امریکی حکومت میں ہم زوال کا شکار قوم ہیں، اگر میں دوبارہ منتخب ہوا تو بائیڈن انتظامیہ کا پیدا کردہ ہر بحران ختم کر دوں گا۔

a3w
a3w