امریکہ و کینیڈا

ٹرمپ پر حملے کو کس زاویے سے دیکھا جارہا ہے؟ اہم رپورٹ

سابق امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ پر گزشتہ روز کی جانے والی فائرنگ کا واقعہ پہلا نہیں اس سے قبل بھی متعدد امریکی صدور اور شخصیات پر اس طرح کے حملے ہوتے رہے ہیں۔

واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلد ٹرمپ پر گزشتہ روز کی جانے والی فائرنگ کا واقعہ پہلا نہیں اس سے قبل بھی متعدد امریکی صدور اور شخصیات پر اس طرح کے حملے ہوتے رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
سنکرانتی منانے گھر آیا نوجوان پراسرار حالات میں مردہ پایاگیا
ٹرمپ کی ریلی میں پھر سکیورٹی کی ناکامی، مشتبہ شخص میڈیا گیلری میں گھس گیا (ویڈیو)
ایس ایم خان کی عرب امارات کے وزیر شیخ نہیان سے ملاقات
جامع سروے، غلط معلومات پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا انتباہ
اسرائیلی حملہ میں لبنان میں 20 اور شمالی غزہ میں 17 جاں بحق

امریکہ کی سیاسی تاریخی پر نظر دوڑائی جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جب کسی صدر یا صدارتی امیدوار پر قاتلانہ حملہ کیا گیا ہو۔

ان حملوں میں تین صدور اور ایک صدارتی امیدوار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، ان میں ابراہم لنکن، ویلیم میکنلی جان ایف کینیڈی اور دیگر شامل ہیں ان میں سے 7 امریکی صدور حملوں میں محفوظ رہے تھے۔

اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام اعتراض ہے کی میزبان انیقہ نثار نے ایک تفصیلی رپورٹ مرتب کی اور بتایا کہ اب تک کتنے امریکی صدور اور صدارتی امیدوار قتل ہوچکے ہیں۔

سال 2016 میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیمو کریٹک پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کے مقابلے میں صدارتی انتخاب جیتا، ٹرمپ امریکہ کے واحد حکمران ہیں جن کا سال 2019-20 میں اختیارات کے ناجائز استعمال پر مواخذہ ہوا اور ان پر باقاعدہ کرمنل چارجز بھی لگے۔ لیکن یہ پہلے امریکی صدر نہیں جن پر قاتلانہ حملہ ہوا۔

امریکی صدور پر قاتلانہ حملے ایک عام سی بات ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ پر حملے کو اس زاویے سے بھی دیکھا جارہا ہے کہ اگر کبھی مستقبل میں ڈونلڈ ٹرمپ اور بانی پاکستان تحریک انصاف ایک ساتھ بیٹھے تو ان کے سامنے ایک مشترکہ موضوع ایسا بھی ہوگا کہ جس پر وہ بات کرسکیں گے۔

گزشتہ سال چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا اور اب گزشتہ روز سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی ان کی جان لینے کیلئے فائرنگ کی گئی جس میں یہ دونوں خوش قسمتی سے بچ گئے۔

دوسری جانب دیکھا جائے تو موجودہ امریکی صدر جو بائیڈن کی پالیسیز جیسے غزہ کے مسائل اور پس پردہ اسرائیل کی جانب جھکاؤ واضح نظر آتا ہے جس کی وجہ سے وہ پہلے ہی عوام میں غیر مقبول ہوچکے ہیں۔

اس کے مقابلے میں ڈونلڈ ٹرمپ کی مقبولیت کا گراف مزید اوپر کی جانب جا رہا ہے اور امید ظاہر کی جارہی ہے امریکا کے صدارتی انتخابات میں وہ نمایاں برتری حاصل کریں گے۔