قانونی مشاورتی کالم

بے نامی جائیداد قانون اور وراثت ٹیکس قانون کی زد سے محفوظ رہنے کا طریقۂ کار

ہندوستان میں بے روزگاری کے دور میں مکانوں‘ دوکانوں کا کرایہ ہی واحد ذریعہ روزگار ہے اور اگر وہی ذریعہ چھین لیا جائے یا دوسرے معنوں میں قانون کی آڑ میں جس پر ڈاکہ نہ ڈالا جائے ‘ تو سمجھ جائیے صورت کتنی خطرناک ہوگی ۔

جس طرح Pandemic سے محفوظ رہنے کیلئے ویکسین لی جاتی ہے تاکہ جان بچائی جاسکے بالکل اسی طرح ان دونوں قوانین کی زد سے محفوظ رہنے کے لیے بھی ایک مفید طریقہ ہے۔

وہ اس طرح کے حالات کچھ ایسے پیدا کردیجئے جو آپ کرسکتے ہیں ہوں یوں کہ اپنی بے نامی جائیدادوں کو اور تمام جائیدادوں کو اپنے بہت ہی قریب رشتہ دار (بیٹا۔ بیٹی۔ بیوی۔ بھائی وغیرہ) کے نام کسی قانونی طریقہ سے منتقل کردیجئے تاکہ (خدانخواستہ) بعد میں ورثاء کسی مصیبت کا شکار نہ بن جائیں اور آپ کی وراثت سے محروم رہ جائیں۔

ہندوستان میں بے روزگاری کے دور میں مکانوں‘ دوکانوں کا کرایہ ہی واحد ذریعہ روزگار ہے اور اگر وہی ذریعہ چھین لیا جائے یا دوسرے معنوں میں قانون کی آڑ میں جس پر ڈاکہ نہ ڈالا جائے ‘ تو سمجھ جائیے صورت کتنی خطرناک ہوگی ۔

اگر جائیداد تقسیم ہوجائے اور ہر وارث اس کا قانونی مالک بن جائے تو کسی بھی قسم کا کوئی خطرہ لاحق نہیں ہوگا۔

آج کل جائیدادوں کی قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ صورت تو ایسی ہے کہ کوئی اپنی تنخواہ پانے والا شخص اپنی ساری زندگی کی آمدنی کو جمع بھی کرلے تو اس قابل نہیں ہوگا کہ کوئی مکان خرید سکے۔

اگر جائیداد بے نامی قانون کی زد میں آجائے تو ضبط کرلی جائے گی اور ساتھ ہی مقدمہ کا بھی سامنا کرنا ہوگا۔ دوسری جانب اگر وراثت قانون لاگو ہوتو تقریباً70 فیصد قیمت حکومت بطورِ ٹیکس وصول کرلے گی۔

ایسی صورت میں کہ بے نامی جائیداد کو بے نقاب کرنے اور قانونی کارروائی کرنے کیلئے (E.D) تیار کھڑی ہوئی ہے اور دوسری طرف وراثت قانون لاگو ہونے جارہا ہے تو یہ وقت ہے کہ آپ بھی کوئی مناسب قدم اٹھائیں۔ اس کے علاوہ ایک اور بلا بھی ہے جو ٹائٹلنگ ایکٹ کی شکل میں سارے ہندوستان پر منڈلارہی ہے۔

لیکن کوئی بھی نیا قانون قدیم اور رائج قانون کو بے اثر نہیں کرسکتا بشرطیکہ قانون کو صحیح طور پر اور مناسب ڈھنگ سے اپنے حق میں استعمال نہ کیا جائے ۔ ٹائٹلنگ ایکٹ قانون والی کچھ ایسی بھیانک ہے جو کسی بھی مالکِ جائیداد کو حقیقی مالک نہیں سمجھتی تاوقتیکہ Titling Officer سرٹیفکیٹ یا TITLE نہ جاری کرے۔

ایسی صورت میں جائیدادوں پر منڈلاتی ہوئی بلاؤں کو ٹالنے کا صرف ایک ہی مسلمہ طریقہ ہے جس کو بار بار دہرایا گیا لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس پر عمل آوری نہیں ہوئی یا اسے کوئی اہمیت نہیں دی گئی۔اس بات پر آپ ایسی خطرناک غفلت کے متحمل نہیں ہوسکتے اور نہ کسی ایسی غفلت کا ارتکاب کرسکتے ہیں جس کا راست اثر آپ کی اولاد اور آپ کی جائیداد پر پڑسکتا ہے۔ جائیدادیں ضبط ہوسکتی ہیں اور اتنا بھاری ٹیکس عائد کیا جاسکتا ہے کہ جس کا تصور نہیں کیا جاسکتا۔

اس موضوع پر مزید معلومات حاصل کرنے کیلئے News-24 ٹیلی ویژن چیانل پر (Inheritance Tax) لگا کر ایک گھنٹے بھر کے مباحثے سنیئے ۔ آپ کو اچھی طرح سمجھ میں آجائے گا۔ اب وقت مناسب ہے کہ اس قانون کو لاگو کیا جاسکے۔

حکومت پیسہ یعنی ٹیکس کی آمدنی چاہتی ہے اور اس آمدنی کو قانون سازی کے ذریعہ حاصل کرنا چاہتی ہے۔ اس ضمن میں آپ ایک مسلمہ قانون یعنی ٹرانسفر آف پراپرٹی ایکٹ کے دفعہ129 اور سپریم کورٹ کے ایک فیصلہ کی روشنی میں اولین فرصت میں اپنی جائیدادیں اپنے ورثاء میں تقسیم کرسکتے ہیں اور اس غرض کی تکمیل کے لیے آپ کو لاکھوں روپیہ بطور اسٹامپ ڈیوٹی ادا کرنے کی ضرورت نہیں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ خود ایک قانون ہے جسے کوئی قانون رد نہیں کرسکتا۔

اس ضمن میں مزید تفصیلات کیلئے ذیل میں ہیلپ لائن دی جارہی ہے۔
040- 2353273 – 9908850090

a3w
a3w