حیدرآباد: عثمانیہ اسپتال کی گوشہ محل اسٹیڈیم منتقلی کامعاملہ، محکمہ جات داخلہ، صحت اورکلکٹر کو ہائی کورٹ کی نوٹس
اس کے جواب میں، ایڈوکیٹ جنرل اے سدرشن ریڈی نے واضح کیا کہ عثمانیہ اسپتال کو منتقل کرنے کا فیصلہ موجودہ عمارت کے غیر موزوں ہونے پر مبنی ہے۔
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ کے جسٹس بی وجئے سین ریڈی نے گذشتہ روزعثمانیہ جنرل اسپتال (او جی ایچ) کو گوشہ محل پولیس اسٹیڈیم میں منتقل کرنے سے متعلق معاملہ میں تلنگانہ کے محکمہ داخلہ، صحت، حیدرآباد کے ضلع کلکٹر اور دیگر کو نوٹس جاری کی۔
ایم آنند گوڑ نے یہ رٹ درخواست تلنگانہ ریاست کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی، محکمہ داخلہ، محکمہ صحت، حیدرآباد کے ضلع کلکٹر، او جی ایچ سپرنٹنڈنٹ، کالوجی نارائن راؤ یونیورسٹی کے ڈائرکٹر اور دیگر کے عثمانیہ جنرل اسپتال کو موجودہ جگہ سے منتقل کرنے کے اقدام کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کی تھی۔
گوشہ محل پولیس سٹیڈیم گوشہ محل کے آس پاس کے افراد کو اس اسپتال کی منتقلی سے ہونے والی مشکلات اور ماحولیاتی خطرات ہونے کا انہوں نے دعوی کیا۔
جج نے درخواست گزار سے وزیر اعلیٰ کو فریق بنانے کے استدلال پر استفسار کیا اور ہائی کورٹ رجسٹری کو ہدایت کی کہ وزیر اعلیٰ کا نام مدعا علیہان کی فہرست سے نکال دیا جائے۔
جج نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا نئی جگہ پر عمارت اسپتال کے کام کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے؟ آپ کیوں عثمانیہ اسپتال منتقل کررہے ہیں؟ ۔
اس کے جواب میں، ایڈوکیٹ جنرل اے سدرشن ریڈی نے واضح کیا کہ عثمانیہ اسپتال کو منتقل کرنے کا فیصلہ موجودہ عمارت کے غیر موزوں ہونے پر مبنی ہے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسپتال کے کام کرنے کے لیے ضروری معیارات پر پورا اترنے کے لیے موجودہ سہولیات کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ اقدام ضروری ہے۔
جج نے ایڈوکیٹ جنرل کے استدلال سے اتفاق کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ حکومت کے پاس عوام کو بہتر سہولیات اور زیادہ موثر علاج فراہم کرنے کے لیے اسپتال کو منتقل کرنے کا حق ہے۔
انہوں نے موجودہ ہائی کورٹ کو منتقل کرنے کی مثال بھی پیش کی۔جج نے نشاندہی کی کہ اسپتال کی ہیرٹیج عمارت سے متعلق معاملہ ڈویژن بنچ کے سامنے زیر غور ہے اور اس معاملے پریہاں سماعت مناسب نہیں ہوگی۔
ڈویژن بنچ جس نے پیر کو پرانی عمارت کے ہیرٹیج موقف سے متعلق کیس کی سماعت کی، نے ایڈوکیٹ جنرل کی درخواست پر تفصیلی جواب جمع داخل کرنے کے لیے اضافی وقت دیا۔
جج نے اسپتال کی منتقلی کی وجوہات اور جگہ کی مناسبت پر کیس کی سماعت 18 فروری تک ملتوی کردی۔