حیدرآباد میٹرو ریل پروجیکٹ، حصول اراضی کا عمل جنگی خطوط پر جاری
مینجنگ ڈائرکٹر (ایم ڈی) ایچ ایم آر ایل، این وی ایس ریڈی اس پروجیکٹ کی تعمیر کے لئے جن املاک کی نشاندہی کی گئی ہے ان کی مسماری دسمبر 2024 کے چوتھے ہفتہ میں شروع ہو جائے گی۔
حیدرآباد: منیجنگ ڈائرکٹر (ایم ڈی) ایچ ایم آر ایل، این وی ایس ریڈی نے منگل کو کہا کہ پرانے شہر میں میٹرو ریل پروجیکٹ کے تعمیراتی کاموں کا آئندہ سال جنوری سے آغاز ہوگا۔
دفتر میٹرو ریل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایم جی بس اسٹیشن اور چندرائن گٹہ کے درمیان اولڈ سٹی میٹرو ریل کے لئے زمین کے حصول کا عمل جنگی خطوط پر جاری ہے اور 7.5 کیلو میٹر طویل لین کے تعمیراتی کاموں کا جنوری 2025 کے پہلے ہفتہ میں آغاز ہوگا۔
مینجنگ ڈائرکٹر (ایم ڈی) ایچ ایم آر ایل، این وی ایس ریڈی اس پروجیکٹ کی تعمیر کے لئے جن املاک کی نشاندہی کی گئی ہے ان کی مسماری دسمبر 2024 کے چوتھے ہفتہ میں شروع ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا سڑک کی توسیع اور اسٹیشن کی تعمیر کے کاموں میں 1100 سے زائد املاک متاثر ہوں گی اور روٹ پر موجود تمام ثقافتی اور تہذیبی ورثہ کی عمارتیں اور مذہبی ڈھانچوں کو محفوظ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا 1100 میں سے 800 جائیدادوں کے خاکہ پہلے ہی کلکٹر کو بھیجے جا چکے ہیں۔
این وی یس ریڈی نے کہاکہ فی الحال پرانے شہر میں مرحلہ دوم میٹرو ریل سے متعلق تجاویز بشمول ڈی پی آر۔ (تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ)، کنسٹرکشن مینجمنٹ پلانٹ (سی ایم پی) اور متبادل تجزیہ ہاؤسنگ اور شہری وزارت کے تکنیکی اور مالیاتی جائزہ کے تحت مرکزی وزارت بلدی و شہری امور حکومت ہند کو روانہ کر دیا گیا ہے۔
این وی ایس ریڈی نے کہا کہ اولڈ سٹی میٹرو کے لئے زمین کے حصول کا پورا عمل، حصول اراضی ایکٹ کے مطابق شروع کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس حصہ میں تقریباً 103 مذہبی اور دیگر حساس ڈھانچوں کو جدید انجینئرنگ حل اور محتاط ایڈجسٹمنٹ کے ذریعہ محفوظ کیا جائے گا۔ میٹرو کے پلرس اور اسٹیشن کے مقامات کو انتہائی احتیاط سے تعمیر کیا جائے گا۔
اس اگست سے میٹرو ریل کے حکام نے پہلے ہی متاثر ہونے والی جائیدادوں کے مالکان کو نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔ جی ایچ ایم سی کے ماسٹر پلان کے مطابق مین روڈ کو 100 فٹ تک چوڑا کیا جائے گا، جس سڑک پر میٹرو اسٹیشن واقع ہوں گے اسے 120 فٹ چوڑا کیا جائے گا۔
دارالشفا ء جنکشن سے شاہ علی بنڈہ جنکشن تک سڑک کی موجودہ چوڑائی 50 فٹ تا 60 فٹ ہے، جب کہ شاہ علی بنڈہ جنکشن سے چندرائن گٹہ تک یہ 80 فٹ رہے گی۔ اس طرح ہر جائیداد کا متاثرہ حصہ دارالشفاء سے شاہ علی بنڈہ تک تقریباً 20 سے 25 فٹ ہوگا۔ اور شاہ علی بنڈہ سے چندرائن گٹہ تک تقریباً 10 فٹ ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا حیدرآباد میٹرو ریل کے مرحلہ دوم کے تحت مجوزہ 5 نئے کوریڈورز کے لئے تفصیلی پروجیکٹ رپورٹس کی تیاری مکمل ہو چکی ہے، جس کی لمبائی 76.4 کلومیٹر اور 54 اسٹیشن پر مشتمل ہوگی اور 4 نومبر 2024 کو حکومت ہند کو پیش کیا جا چکا ہے ین وی ایس ریڈی نے کہا پانچ نئے راہداریوں میں ناگول۔
شمش آباد (ایئرپورٹ کوریڈور)، رائدرگ۔ کوکاپیٹ نیوپولس، ایم جی بی ایس۔چندرائن گٹہ (پرانے شہر کوریڈور)، میان پور۔پٹن چیرو اور ایل بی نگر۔ حیات نگر شامل ہیں۔ اولڈ سٹی میٹرو ریل کا کام جنوری میں شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا مجوزہ چھٹا کوریڈور 40 کلومیٹر پر مشتمل ہوگا راجیو گاندھی انٹرنیشنل ائیرپورٹ۔ فورٹ سٹی (اسیکل یونیورسٹی) کو پانچ نئے کوریڈورز سے الگ کر دیا گیا ہے۔ ابتدائی مرحلے۔II
میں پیراڈائز۔کنڈلاکویا/میڑچل اور جے بی ایس- تموکنٹہ/شامیرپیٹ کوریڈور کو شامل نہ کرنے کی وجہ حکومت ہند کی جانب سے 90 فیصد رائٹ آف وے کی دستیابی کی شرط رکھی گئی ہے، ایچ ایم آر حکام نے کہا نئی راہداریوں میں مجموعی طور پر 76.4 کیلو میٹر کا اضافہ ہو جائے گا، ان کے لئے کل خرچ فیز-II کی تعمیر 24,269 کروڑ روپے ہے۔ راجیو گاندھی انٹرنیشنل ائیرپورٹ -فورٹ سٹی (اسکل یونیورسٹی) کے درمیان علیحدہ 6 واں کوریڈور 40 کیلو میٹر کا ہوگا۔